تمام اہلِ پاکستان کو سالِ نو 2025 مبارک ہو! یہ نیا سال ہمارے لئےخود احتسابی، غور و فکر اور ایک نئے عزم کا موقع ہے۔ گذشتہ سال کامیابیوں، ناکامیوں اور انتشار کا امتزاج تھا، جو ہر ترقی پذیر قوم کے ترقیاتی سفر کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔ لیکن زندہ قومیں اپنی ناکامیوں کو مایوسی کا سبب نہیں بناتیں بلکہ ان سے سبق لے کر آگے بڑھتی ہیں اور نئی بلندیوں کو چھوتی ہیں۔ آج ہم ایک نئے سال کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو اپنی تقدیر کو سنوارنے کا ایک نیا موقع میسر آ سکتا ہے، جس کیلئےاتحاد، عزم، محنت اور خلوصِ نیت لازم و ملزوم ہیں۔
پاکستان، جو کبھی مواقع کا گہوارہ تھا، آج بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔ ستتر سال گزرنے کے باوجود ہم ایک متحد قوم بننے میں ناکام رہے ہیں۔ رنگ، نسل، زبان اور قبیلوں میں تقسیم ہونے کے باعث ہم ترقی کی راہوں سے دور ہو چکے ہیں۔ معاشرتی ناہمواری، بدعنوانی، بے راہ روی اور قانون کی کمزوری جیسے مسائل نے ہمارے سفر میں رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ امیر اور غریب کے درمیان بڑھتا ہوا فاصلہ اور انصاف کی عدم فراہمی ہماری سب سے بڑی کمزوریاں ہیں لیکن ان تمام مسائل پر قابو پانا ممکن ہے، بشرطیکہ ہم دیانت داری، عزم اور مسلسل جدوجہد کا راستہ اپنائیں۔
قانون کی حکمرانی کسی بھی مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہ بنیاد کمزور ہو چکی ہے، جس کے باعث نہ صرف انصاف کا نظام متاثر ہو رہا ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی مجروح ہو رہا ہے۔ دہشت گردی، جو کسی وقت قابو میں آ چکی تھی، ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے اور جگہ جگہ معصوم عوام اور ہمارے سیکیورٹی ادارے نشانہ بن رہے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں تاکہ انصاف کا نظام مضبوط ہو اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ، اندرونی خلفشار اور بیرونی سازشوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئےاتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ ان مشکلات کا سامنا کرنے کیلئےہمیں متحد ہو کر دہشت گردی اور دیگر سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ ملک امن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
جمہوریت کی بنیاد مکالمہ ہے، لیکن افسوس کہ ہمارا سیاسی منظرنامہ انتشار، افراتفری اور تشدد کی عکاسی کر رہا ہے۔ سیاست دان، مذہبی رہنما، طلبہ اور دیگر طبقات دھمکی اور دباؤ کی زبان استعمال کرتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف معاشرتی بگاڑ کا سبب ہے بلکہ عوام میں بے چینی اور مایوسی کو بھی ہوا دیتا ہے۔
یہ وقت کی ضرورت ہے کہ تمام فریق مکالمے کو ترجیح دیں۔ مکالمہ صرف بولنے کا عمل نہیں بلکہ سننے اور سمجھنے کا فن بھی ہے۔ اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، اور یہ عمل دلوں کو جوڑنے، فاصلے کم کرنے اور باہمی احترام کو فروغ دینے کا ذریعہ بنتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہیے کہ تصادم اور احتجاج کے بجائے مسائل کے حل کیلئے مکالمے اور باہمی افہام و تفہیم کا راستہ اپنائیں۔
اپوزیشن کو اپنی انا سے بالاتر ہو کر عوام کی بھلائی کیلئے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔ احتجاج اور انتشار کی لاحاصل تحریکوں کے ذریعے ملک کو نقصان پہنچانے کے بجائے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ دوسری طرف، حکومت کو اپوزیشن کے جائز مطالبات اور خدشات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور ان کے حل کیلئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
ہمیں ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہوگا جہاں مسائل طاقت کے بجائے بات چیت سے حل ہوں۔ تشدد اور دھمکیوں کے کلچر کو ترک کرنا ہماری سب سے بڑی ترجیح ہونی چاہیے۔ نئے سال کا آغاز ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے رویوں کو تبدیل کریں اور ایسی اقدار اپنائیں جو امن، انصاف اور ترقی کی ضمانت دیں۔
ان تمام چیلنجز کے باوجود، امید کا چراغ روشن ہے۔ نیا سال ہمیں اپنی غلطیوں کو پہچاننے، ان سے سیکھنے اور اپنی سمت درست کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ لمحہ ہے کہ ہم اپنی نسلوں کیلئےایسی میراث چھوڑیں جو امید، خوشحالی اور امن پر مبنی ہو۔
پاکستان، جو بے شمار قربانیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا، کروڑوں لوگوں کیلئے امن، ترقی اور خوشحالی کی امید تھا۔ بدقسمتی سے، ہر طبقے نے کسی نہ کسی حد تک اس امید کو مایوسی میں بدلنے میں کردار ادا کیا۔ لیکن یہ وہ وقت ہے جب ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر درست راستے کا انتخاب کرنا ہوگا۔
آئیں، ہم اس نئے سال کو نہ صرف تبدیلی کا آغاز بنائیں بلکہ ایک ایسا عہد کریں جو الفاظ سے بڑھ کر اعمال کی عکاسی کرے۔ ایک ایسا پاکستان تخلیق کریں جہاں ہر بچہ اپنے خواب پورے کرنے کی آزادی رکھتا ہو، جہاں انصاف ہر دروازے پر دستک دے، اور جہاں ہر شہری اپنے مستقبل کو محفوظ اور تابناک دیکھے۔
یہ سال صرف گزرنے کیلئےنہیں، تعمیر کرنے کیلئے ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی توانائیوں کو متحد کریں، اپنے اختلافات کو ختم کریں اور پاکستان کو وہ مقام دلائیں جس کا خواب ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔ ہم میں وہ عزم اور طاقت موجود ہے جو دنیا کو بدل سکتی ہے، بشرطیکہ ہم خود کو بدلنے کا فیصلہ کریں۔
آئیں، ہم اس نئے سال کو پاکستان کیلئےامید، عزم اور کامیابی کا سال بنائیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم دنیا کو دکھائیں کہ پاکستان صرف ایک خواب نہیں بلکہ ایک ایسی حقیقت ہے جو عزم اور جدوجہد سے دنیا کے نقشے پر اپنی جگہ مضبوطی سے قائم رکھے گا۔
پاکستان زندہ باد! پاکستان پائندہ باد!