سب سے افضل قربانی کس جانور کی ہے؟ مصری دارالافتاء کا فتویٰ جاری

قاہرہ:عیدالاضحیٰ کی آمد کے ساتھ ہی دنیا بھر کے مسلمان قربانی کی رسم ادا کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ قربانی سے متعلق مختلف مسائل اور سوالات پر رہنمائی کے لیے علماء سے رجوع کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں مصری دارالافتاء نے قربانی کے مسائل پر قرآن و سنت کی روشنی میں جوابات فراہم کیے ہیں۔

قربانی کے جانوروں کی فضیلت:

العریبیہ اردو میں شائع رپورٹ کے مطابق قربانی کے جانوروں کی فضیلت کے بارے میں دارالافتاء کا کہنا ہے کہ فقہاء کے درمیان اس موضوع پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاہم عمومی طور پر یہ فتویٰ دیا گیا ہے کہ قربانی میں بھیڑ کو افضل مانا گیا ہے۔ اس کے بعد اونٹ اور پھر گائے کو ترجیح دی گئی ہے۔ نبی اکرم ﷺ سے مختلف جانوروں کی قربانی ثابت ہے، اور آپ ﷺ بھی بھیڑوں میں سے مینڈھے کی قربانی دیتے تھے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ‘آپ ﷺ دو دنبوں کی قربانی دیتے تھے اور میں بھی دو دنبوں کی قربانی کرتا ہوں’۔

قربانی کی وجوبیت:

دارالافتاء نے وضاحت کی ہے کہ قربانی سنت موکدہ ہے اور صاحب استطاعت پر ہر سال واجب ہے۔ یہ نماز کی طرح وقت کے تکرار کے ساتھ واجب ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اے لوگوں، ہر کنبے پر ہر سال قربانی لازم ہے”۔

قربانی کے گوشت کا ذخیرہ:

قربانی کے گوشت کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے دارالافتاء کا کہنا ہے کہ جمہور فقہاء کے نزدیک قربانی کے جانور کا گوشت گھر میں ذخیرہ کرنا جائز ہے۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: “میں تمہیں قربانی کے تین حصوں سے زیادہ کرنے سے منع کرتا ہوں۔ تم اپنے لیے اتنا رکھو جتنا مناسب ہو”۔

گوشت کی تقسیم اور فروخت:

قربانی کے گوشت کی تقسیم کے بارے میں اصول یہ بتایا گیا ہے کہ گوشت کے تین حصے کیے جائیں: ایک حصہ قربانی دینے والا خود رکھے، دوسرا حصہ صدقہ کرے اور تیسرا عزیز و اقارب میں تقسیم کرے۔ البتہ اگر وہ چاہے تو ایک تہائی سے زیادہ بھی خود رکھ سکتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے ہیں: ایک آپ کا، ایک آپ کے گھروالوں کا اور تیسرا مساکین کا۔

گوشت کی فروخت کے حوالے سے دارالافتاء نے واضح کیا ہے کہ عطیات جمع کرنے کی غرض سے گوشت فروخت کیا جا سکتا ہے، تاہم جمہور علماء کی رائے یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کی خرید و فروخت ممنوع ہے۔ اگر کوئی پیسوں کے لیے ایسا کرتا ہے تو اس کی قطعا کوئی گنجائش نہیں۔

جانور کے سر کی تقسیم یا فروخت:

مصری دارالافتاء کا کہنا ہے کہ قربانی کا اصل مقصود مستحق لوگوں تک گوشت پہنچانا ہے، اس لیے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد اسے لوگوں میں بانٹا جائے گا۔ قربانی کے جانور کی اوجھ اور دیگر اندرونی حصے کے گوشت کو تقسیم کرنے میں کوئی ممانعت نہیں۔ اگر کوئی گوشت تقسیم نہیں کرتا تو بھی کوئی حرج نہیں۔ البتہ جانور کے سر کو تقسیم کرنا یا اسے بیچنا جائز نہیں۔

سڑکوں پر جانور ذبح کرنے کی ممانعت:

مصری دارالافتاء نے سڑکوں پر قربانی کے جانور ذبح کرنے اور ان کی الائشوں کو راستوں میں پھینکنے کو سخت منع کیا ہے۔ ایسا کرنے سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور بیماریاں پھیلتی ہیں۔ دارالافتاء نے تاکید کی ہے کہ قربانی کے جانوروں کو صاف اور مناسب جگہوں پر ذبح کیا جائے تاکہ صحت عامہ کے اصولوں کا خیال رکھا جا سکے۔

مصری دارالافتاء کی جانب سے فراہم کردہ یہ رہنمائی قربانی کے مسائل پر مسلمانوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ قربانی کے جانوروں کی فضیلت، گوشت کی تقسیم اور ذبح کرنے کے طریقے سے متعلق یہ ہدایات قرآن و سنت کی روشنی میں ترتیب دی گئی ہیں تاکہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمان صحیح طریقے سے اس اہم فریضے کو انجام دے سکیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں