سوئٹزر لینڈ نے خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی لگا دی

نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی ایک اور یورپی ملک میں خواتین کے عوامی مقامات پر برقعہ اور حجاب پہننے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئٹزر لینڈ نے عوامی مقامات پر خواتین کے برقعہ اور حجاب پہننے پر پابندی لگا دی ہے جب کہ اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر ایک ہزار سوئس فرانک (پاکستانی لگ بھگ تین لاکھ روپے) تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

سوئٹزر لینڈ میں چار سال قبل 2021 میں اس حوالے سے ریفرنڈم ہوا تھا جب کہ گزشتہ سال ستمبر میں سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے مسلمان خواتین کے زریعہ استعمال کیے جانے والے برقعہ پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی تھی اور قومی کونسل نے بھاری اکثریت سے قانون کی منظوری دی۔

اس پابندی کے ساتھ ہی سوئٹزر لینڈ ساتواں یورپی ملک بن گیا ہے جس نے عوامی مقامات پر خواتین کے حجاب یا برقعہ پہننے پر پابندی لگا دی ہے۔اس سے قبل بیلجیئم، فرانس، ڈنمارک، آسٹریا، نیدرلینڈز اور بلغاریہ بھی اپنے اپنے ممالک میں یہ پابندی عائد کر چکے ہیں۔

تاہم سوئس حکومت نے واضح کیا ہے کہ چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی کا اطلاق ہوائی جہازوں یا سفارتی اور قونصلر احاطے میں نہیں ہوگا۔اس کے علاوہ عبادت گاہوں اور دیگر مقدس مقامات پر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت ہوگی جب کہ صحت اور حفاظت کے مقاصد، روایتی رسم و رواج یا موسمی حالات کے پیش نظر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔

آزادی اظہار اور اسمبلی سے متعلق ذاتی حفاظتی وجوہات کی بنا پر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ ذمہ دار اتھارٹی کی طرف سے پیشگی اجازت دی جائے اور امن عامہ کو برقرار رکھا جائے۔ اس کے علاوہ فنکارانہ اور تفریح کے ساتھ ساتھ اشتہاری مقاصد کے لیے بھی سر ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔

اپنا تبصرہ لکھیں