فلم انڈسٹری میں سکھ اداکاروں کے کردار پر مبنی تعصبات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، منجوت سنگھ

سکھ کرداروں میں نظر آنے والے بھارتی اداکار منجوت سنگھ کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری میں سکھ اداکاروں کے کردار پر مبنی تعصبات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، سکھ صرف کامیڈی کرنے کےلیے نہیں ہیں۔

حال ہی میں اپنی فلم ’وائلڈ وائلڈ پنجاب‘ میں منجوت سنگھ کامیڈی سے ہٹ کر ایک مضبوط کردار میں نظر آئے، وہ اکثر اپنی فلموں میں مزاحیہ سکھ کردار نبھاتے ہیں جیسا کہ انہوں نے ’فقرے‘ اور ’ڈریم گرل‘ سیریز میں کردار کیے۔

اپنے تازہ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ’انڈسٹری میں لوگ آپ کو کیسے دیکھتے ہیں، یہ آپ کے ادا کیے گئے کرداروں پر منحصر ہوتا ہے، آپ کو کچھ کرکے دکھانا پڑتا ہے، تب ہی لوگوں کے ذہن میں تاثر بدلتا ہے اور اس کےلیے ضروری ہے کہ آپ کو وہ مواقع بھی ملیں۔‘

منجوت سنگھ کا کہنا تھا کہ ’سکھ اداکاروں کےلیے خصوصی کردار نہیں ہونے چاہئیں۔ اسکرپٹ لکھتے وقت یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ایک اداکار ہے اور ایک سردار اداکار ہے۔ میں اس فرق کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔ ایک سکھ اور غیر سکھ دونوں کو کاسٹ کیا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر جب سردار کا کردار ہوگا تب ہی بلائیں گے، یہ سب مجھے تکلیف دیتا ہے۔‘

اداکار و گلوکار دلجیت دوسانجھ کی مثال دیتے ہوئے منجوت کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بہترین کام سے خود کو ایک ورسٹائل اداکار کے طور پر منوایا۔

انکا کہنا تھا کہ ’میں نے فلم وائلڈ وائلڈ پنجاب میں ایک سنجیدہ و مضبوط کردار ادا کرکے خود کو ایک مثال بنایا ہے، میری برسوں سے فلم سازوں سے لڑائی تھی کہ کچھ سنجیدہ کردار دو۔ سکھوں کو صرف مزاحیہ یا ہلکے پھلکے کرداروں میں دکھانا ضروری نہیں، وہ سنجیدہ کردار بھی ادا کر سکتے ہیں، دلجیت دوسانجھ اسکی بڑی مثال ہیں۔‘

منجوت نے اپنے کیریئر کے شروعات میں اپنی والدہ کی کہی ہوئی بات دہرائی اور بتایا کہ ماں نے نصیحت کی تھی کہ ’بیٹا، شہرت و پیسے کےلیے اپنے مذہب کا مذاق مت اڑوانا، اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہے۔‘

اداکار کا کہنا تھا میں نے مزاحیہ فلمیں کی ہیں جن میں مزاحیہ صورتحال ہوتی تھیں، لیکن کبھی اپنے اور اپنے مذہب کا مذاق نہیں اُڑایا۔

اپنا تبصرہ لکھیں