سیالکوٹ: یونان کشتی حادثے کا شکار ہوکر جان کی بازی ہارنے والے 2 پاکستانی نوجواںو ں کا تعلق سیالکوٹ کے نواحے علاقے سے تھا۔ دونوں نوجوانوں نے بیرون ملک جانے کیلئےایجنٹ کو 24 لاکھ روپے فی کس دئیے، جاں بحق دونوں افراد کا تعلق نواحی علاقے اونچا ججہ اور موری کے ججہ سے تھا۔
جاں بحق نوجوانوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ 20 سالہ سفیان اور 15 سالہ عابد 2 ماہ قبل کشتی کے ذریعے یونان کیلئے روانہ ہوئے۔لواحقین نے بتایا کہ دونوں کو بھیجنے والے ایجنٹ ثاقب کا تعلق بھی گاؤں موری کے ججہ سے ہے، ایجنٹ سے 24 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاملہ طے ہوا تھا۔
یونان کشتی حادثہ پر پاکستانی میڈیا کی خاموش پر سوالیہ نشان اٹھایا جا رہا ہے۔ تقریباً 50 سے زائد پاکستانی لاپتہ ہیں جن کا گہرے پانیوں میں انتہائی خراب موسم میں تین دن بعد زندہ ملنا کسی معجزے سے کم نہ ہوگا۔
زندہ بچ جانے والے افراد کی جانب سے حادثے میں لاپتہ نابالغ بچوں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ انہیں پاسپورٹ پر ویزہ کس نے جاری کیا اور وہ جس طرح پاکستان سے لیبیا سفر کرنے کے بعد یونان کیلئے کشتی پر سوار ہوئے؟؟
اس سب پر پاکستانی میڈیا کیوں خاموش ہے؟؟؟
حادثے میں لاپتہ نابالغ بچوں کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ کیا یہ زندہ ہے یا جان بحق ہو گئے ؟ انہیں کونسا ایجنٹ لایا تھا اور وہ ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہو سکا؟ کیا اسے قوم کے مزید بچوں کے قتل کیلئے آزاد چھوڑا گیا ہے؟
یونان کشتی حادثے کا شکار ہونے والے نوجوانوں کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر ہمارے بچوں کی میتیں لانے کے انتظامات کرے۔خیال رہے کہ یونان کے ساحلی علاقے میں پاکستانی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 5 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھا۔حادثے میں زندہ بچ جانیوالوں کاکہنا ہے کہ 40کے قریب پاکستانی اس حادثہ میں لاپتہ ہیں.