لاہور:پاکستانی خاتون سیما حیدر اور ان کے چار بچوں کے بھارت جانے کے معاملے میں ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے۔
بچوں کے والد غلام حیدر نے بھارتی وکیل مومن ملک کی مدد سے صدر پاکستان اور نیپالی صدر کو خط لکھا ہے۔ خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیما حیدر اور بچوں کو اغوا کرکے بھارت منتقل کیا گیا ہے۔
خط کا متن اور اہم دعوے:
غلام حیدر کے خط میں کہا گیا ہے کہ سیما حیدر اور ان کے بچے اپنی مرضی سے بھارت نہیں گئے بلکہ انہیں نیپال سے اغوا کرکے بھارت لے جایا گیا۔ خط میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ 10 مئی 2023 ء کو سیما حیدر اپنے چار بچوں کے ساتھ وزٹ پر نیپال گئیں تھیں ، جہاں سے انہیں کھٹمنڈو ائیرپورٹ سے اغوا کرکے غیر قانونی طور پر بھارت منتقل کیا گیا۔
خط میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ سچن مینا نامی شخص نے بچوں کو اتر پردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر میں رکھا ہوا ہے اور ان پر تشدد کرکے ان کا مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ عمل انسانی اسمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے اور نیپال کی سرزمین پر انجام دیا گیا ہے۔
قانونی کارروائیاں اور اپیل:
غلام حیدر کے وکیل نے خط میں مزید کہا کہ نیپال کے قانون اور نیپالی فارنر ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ خط کے ذریعے نیپال کی اینٹی ہیومن ٹریفکنگ کھٹمنڈو اور منسٹری آف ہوم افئیرز کو بھی شکایت بھیجی گئی ہے. اس خط میں نیپال کی حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ سچن مینا کے غیر قانونی قبضے سے بچوں کو بازیاب کرایا جائے۔
خط کی تفصیلات اور دیگر معلومات:
خط کی کاپی نیپالی اینٹی ٹریفکنگ کھٹمنڈو، اسلام آباد میں نیپالی سفارتخانے اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی بھیجی گئی ہے۔خط میں نیپال کے قوانین کی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بچوں کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
پس منظر:
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال سیما حیدر نے پب جی گیم کے ذریعے سچن مینا سے دوستی کی تھی اور بعد ازاں اپنے چار بچوں سمیت بھارت پہنچ گئی تھیں۔ وہاں انہیں بھارتی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔ غلام حیدر کی یہ اپیل ایک نیا موڑ ہے جو اس معاملے کو مزید پیچیدہ بناتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نیپالی اور پاکستانی حکام اس خط پر کیا کارروائی کرتے ہیں اور سیما حیدر اور ان کے بچوں کی صورتحال میں کیا تبدیلی آتی ہے۔