سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی کی جانب سے سیکریٹری پاور ڈویژن کو سوالنامہ بھجوا دیا گیا۔
گزشتہ 20 برس میں آئی پی پیز کو کیپسٹی ادائیگیوں کی تفصیلات مانگ لی گئیں جبکہ 1992 میں گیس اور فرنس آئل پر چلنے والے 50 میگاواٹ سے زائد کے پلانٹس کی معلومات بھی طلب کرلی گئیں۔
پاور کمیٹی کا کہنا تھا کہ 1992 اور بعد میں لگے بجلی گھروں کا قیمتوں کے لحاظ سے خطے کے ممالک سے موازنہ فراہم کیا جائے۔ آئی پی پیز کو دی جانے والی کیپسٹی ادائیگیوں کی وجوہات بھی فراہم کی جائیں۔
قائمہ کمیٹی پاور نے نجی شعبے میں لگے تمام پلانٹس کے اسپانسرز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں جبکہ گزشتہ 6 سال میں لگنے والے ونڈ پاور پلانٹس کی پیداواری لاگت کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔
قائمہ کمیٹی پاور نے کہا کہ ونڈ پاور پلانٹس کی تعمیری لاگت کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔ آئی پی پیز کے ساتھ موجودہ معاہدوں سے متعلق کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔
آئی پی پیز کے ساتھ مختلف اوقات میں معاہدوں میں کی جانے والی تبدیلیوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں جبکہ آئی پی پیز کی پیداواری صلاحیت اور قیام کے وقت کی صلاحیت کی تفصیلات طلب کرلیں۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر ایسے پاور پلانٹس کی کارکردگی کا کیا پیمانہ ہے، تفصیلات دی جائیں۔
قائمی کمیٹی نے ہدایت کی کہ سیکرٹری پاور تمام متعلقہ معلومات 2 سے 3 ہفتوں میں فراہم کریں۔