شہدائے جموں نے جانوں کا نذرانہ پیش کرکے قربانی کی عظیم مثال قائم کی، علی رضا سید

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے شہدائے جموں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کے شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے قربانی کی عظیم مثال قائم کی اور پورے خطہ جموں و کشمیر میں جذبہ حریت کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔

یورپی ہیڈکوارٹر برسلز میں کونسل کے مرکزی سیکرٹریٹ میں شہدائے جموں کے حوالے سے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ ہم شہدائے جموں کو ہر گز فراموش نہیں کرسکتے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے جموں و کشمیرکے لوگوں کی ہمت و حوصلے کو مزید مضبوط کیا۔

اجلاس میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کے علاوہ جن دیگر شخصیات نے گفتگو کی ان میں چوہدری خالد جوشی، راؤ مستجاب احمد اور سردار صدیق قابل ذکر ہیں۔

مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ان مظالم کو روکنے، تمام کشمیری اسیروں کی رہائی اور جموں و کشمیر سے بھارتی فوجوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا۔

علی رضا سید نے کہا کہ شہدائے کشمیر کی قربانیاں آزادی کےلیے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے لیے مشعل راہ ہیں، نومبر 1947 میں جموں کے شہداء سے لے کر ابتک تمام شہدائے جموں و کشمیر نے اپنے خون سے تحریک آزادی کشمیر کی آبیاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1947 سے آج تک کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی تاریخ جذبہ ایثار اور عظیم قربانیوں سے بھری ہوئی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے لوگ آج تک آزادی کے عظیم مقصد کےلیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اگرچہ بھارت کے انسانیت سوز مظالم دن بہ دن بڑھ رہے ہیں لیکن یہ مظالم غیور کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ہرگز کم نہیں کرسکتے۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کی تاریخ لاکھوں شہدا کے خون سے لکھی گئی ہے اور ہم شہدا کی تحریک کو منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے انسانیت سوز مظالم کو عالمی فورمز پر اٹھا رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ہم بھارت کے اس ظالمانہ رویے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو انصاف ملنے تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

علی رضا سید نے کہا ہم عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال کا نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کےلیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں