اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان و رہنما سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ اب ہمارا زیادہ مسکرانے کا وقت آگیا ہے، عمران خان بغیر اسٹام پیپر جیل سے باہر آئیں گے۔
’آف دی ریکارڈ‘ میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ عمران خان بہت جلد آئینی اور قانونی جنگ لڑ کر لیگل طریقے سے باہر آ رہے ہیں، جو دو ڈھائی سال کی صورتحال تھی اب اس کے بدلنے کا وقت آگیا ہے، جو چیزیں دیکھ رہا ہوں نظر آ رہا ہے عمران خان باہر آ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ عمران خان خود کہہ چکے ہیں کہ انہیں بنی گالہ منتقلی کی پیشکش ہوئی تھی لیکن ان کی اور کمیٹی کی رائے تھی کارکنان کی رہائی تک وہ باہر نہیں آئیں گے، عمران خان نے کہا کہ قیادت اور کارکنان کی رہائی تک وہ باہر نہیں آئیں گے۔
’ہم سے پہلے بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور نے بانی سے ملاقات کی، جب ہم سے ملاقات ہوئی تو ’عمران خان نے کہا کہ وہ کہیں منتقل نہیں ہو رہے، مطالبات پورے کر دیں پھر میں غور کروں گا‘، ہماری طرف سے مطالبات اجلاس میں پیش کیے گئے جنہیں تحمل سے سنا گیا، مشترکہ اعلامیے میں بانی چیئرمین لکھا گیا جس کو پوائنٹ آؤٹ کیا، ہماری ہی نشاندہی پر مشترکہ اعلامیے میں عمران خان کا نام لکھا گیا، مذاکرات مذاکرات کاک ھیل نظر آیا تو بانی پی ٹی آئی کو بتا دوں گا۔‘
پروگرام کے میزبان کاشف عباسی نے سوال کیا کہ کیا عمران خان سے کھلی جگہ پر ملاقات کا مطالبہ بھی رکھا گیا ہے؟ تو صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جی ہم نے بانی سے ملاقات کیلیے یہ مطالبہ بھی کر رکھا ہے، کھلی جگہ ملاقات کے مطالبے پر حکومت نے کہا کاغذ پنسل لے کر جایا کریں، لیکن جب ملاقات کیلیے جاتے ہیں تو کاپی پنسل تو دور انگوٹھی تک اتار دی جاتی ہے، انگوٹھی اتار کر پہلے سونگھا جاتا ہے پھر اسکین اور اس کے بعد رکھ لی جاتی ہے، چیکنگ الگ اور واپسی پر الگ انداز میں چیکنگ کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات روزانہ کی بنیاد پر بھی ہو سکتے ہیں ایک دن چھوڑ کر بھی ہو سکتے ہیں، تحریری مطالبات پیش کریں گے تو ظاہر ہے حکومت نے بھی مشاورت کرنی ہے، حکومت کی جانب سے کوئی ڈیمانڈ نہیں، ہم نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے چاہتے ہیں اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں، بائیڈن انتظامیہ نے اندرونی معاملات میں مداخلت کی تھی، وہ پاکستان کے قانون کے مطابق جنگ لڑیں گے، میری رہائی پاکستان کے اندررونی حالات کے مطابق ہی ہوگی‘۔
صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے مذاکرات کے نتائج کیلیے 31 جنوری کی آخری تاریخ دی گئی، 29 جنوری تک مذاکرات کا حل نہیں نکلتا تو پھر اسلام آباد کا رخ کریں گے، دو ڈھائی سال سے ویسے ہی مار کھا رہے ہیں جیل چلے جائیں گے تو کیا ہوگا، میرے خیال میں دوسری طرف بھی لوگ تنگ آ چکے ہیں، اجلاس میں یہ بھی بات ہوئی کہ کب تک سیاسی انتقام ہوتے رہیں گے۔