غزہ : اسرائیلی فضائیہ کاجبالیہ میں صحافیوں پر میزائیل حملہ

غزہ:اسرائیل میزائیل حملے میں ایک صحافی جاں بحق ، ایک شدید زخمی ہوگیاہے. اسرائیلی فوج نے صحافیوں پر حملے کے بعد، امدادی ٹیمز کو بھی نشانہ بنایا.اسرائیلی فوج نے الجزیرہ کے فلسطینی فوٹو گرافر کو نشانہ بنایا .اسرائیلی شوٹرز نے الجزیرہ کے فلسطینی فوٹو گرافر فادی الوحیدی کی گردن میں گولی ماری. غزہ میں بین الاقوامی صحافیوں کے داخلے پر بھی پابندی ہے. غزہ کی کوریج کیلئے لاتعداد صحافیوں کے اجازت نامہ اسرائیل نے روک رکھے ہیں. غزہ میں ایک سال کی تباہی کے بعد بھی کسی بین الاقوامی صحافی کو غزہ جانے کیلئے اسرائیل نے اجازت نامہ جاری نہیں کیا ہے.

الاقصیٰ ٹی وی نے اپنی ٹیلیگرام چینل پر رپورٹ کیا کہ فوٹو جرنلسٹ محمد التنانی جبالیہ کے ابو شراخ چوراہے کے علاقے میں ہلاک جبکہ رپورٹر تامر لبّاد زخمی ہو گئے۔ ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے شمالی غزہ میں ان کی ٹیم کو میزائلوں سے نشانہ بنایا اور اسرائیلی افواج نے نہ صرف یہ حملہ کیا بلکہ ایمبولینسوں کو بھی ان تک پہنچنے سے روک دیا۔

اسرائیلی حملوں میں اب تک 176 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں.اس کے علاوہ الجزیرہ کے فوٹو جرنلسٹ فادی الوحیدی بھی شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے۔ الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ “ہمارے ساتھی فادی الوحیدی کو گردن میں گولی لگنے سے زخمی کیا گیا جب وہ شمالی غزہ میں کوریج کر رہے تھے۔”

میڈیا آفس نے فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے، قتل کرنے اور ان کی ہلاکتوں کی مذمت کی اور اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار قرار دیا۔بیان میں عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی افواج کو روکے، ان کے جرائم کیلئےعالمی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے اور فلسطینی صحافیوں کے قتل کو روکا جائے۔

اسرائیل نے غزہ کے شمالی حصے کے ارد گرد سخت محاصرہ قائم کیا ہوا ہے اور غزہ شہر سے رابطہ منقطع کر دیا ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 42,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اور 97,700 سے زائد زخمی ہیں۔اسرائیل کے غزہ میں اقدامات کیلئے اس پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ چل رہا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں