غزہ: رفح سے نقل مکانی کرنیوالا چڑیا گھر کا مالک اپنے جانور کہاں لے گیا؟

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ کے پیشِ نظر معصوم بچوں، خواتین اور مردوں سمیت جانور بھی بے گھر اور سخت مشکل میں ہیں۔

اسرائیل اپنی تاریخی بدترین بربریت اور ظلم کے نتیجے میں تاحال فلسطینیوں کے حوصلے پست کرنے میں ناکام ہے۔

غزہ سے رفح نقل مکانی کرنے والے چڑیا گھر کے رکھوالے نے اپنی نئی پناہ گاہ، خان یونس میں ایک عارضی چڑیا گھر قائم کر لیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے بعد رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی سے اپنے جانوروں کے ہمراہ جان بچا کر غزہ کے شہر خان یونس پہنچنے والے نوجوان، فتحی احمد نے عارضی چڑیا گھر قائم کرتے ہوئے پیچھے رہ جانے والے اپنے جانوروں کے لیے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے فتحی احمد کے عارضی چڑیا گھر کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فتحی احمد نے خان یونس میں عارضی شیڈ تو بنا لیا ہے مگر تاحال اُس کا دل رفح میں رہ جانے والے تین بڑے شیروں کے لیے غمگین ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فتحی احمد، خان یونس میں اپنے ساتھ شیر اور بن مانس بھی لے کر آیا ہے۔

فتحی احمد کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا ہے کہ ’میرے تین بڑے شیر رفح میں ہی رہ گئے ہیں، میرے پاس جان اور دیگر جانور بچا کر نقل مکانی کرنے کا وقت نہیں تھا اس لیے میں اپنے تین شیر ساتھ نہیں لا سکا۔‘

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی علاقے کے بعض حصوں کو خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس کے پیشِ نظر فتحی احمد کو خان یونس منتقل ہونا پڑا۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی سے بچنے کے لیے رفح شہر سے تاحال 8 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، فتحی احمد بھی انہی 8 لاکھ بے یارومددگار افراد میں شامل ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فتحی احمد نے اسرائیلی حکام سے اپیل کی ہے کہ ان جانوروں کا کسی دہشت گردی سے کوئی واسطہ نہیں ہے لہٰذا اُن کے جانوروں کو بچایا جائے۔

فتحی احمد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اُن کے رفح میں رہ جانے والے تین شیر جنگی حالات میں زیادہ دن زندہ نہیں رہ سکیں گے، اگر ایک ہفتے یا دس دن میں شیروں کو وہاں سے نہ نکالا گیا تو وہ بھوک اور پیاس سے مر جائیں گے۔

فتحی احمد کا کہنا ہے کہ پہلے ہی جنگ کے باعث اُن کے متعدد جانور مر چکے ہیں جن میں شیر کے تین بچے، پانچ بندر اور نو گلہریاں شامل ہیں۔

فتحی احمد کا افسوس کرتے ہوئے بتانا ہے کہ انہوں رفح سے خان یونس آتے ہوئے مجبوراً کچھ پرندے اورجانور آزاد کر دیے تھے کیوں کہ اُن کے پاس نقل مکانی کے لیے اتنے وسائل اور پنجرے نہیں تھے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے عالمی ردعمل کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سات مئی کو رفح شہر پر حملہ کیا تھا جہاں لگ بھگ 14 لاکھ شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں