پیرس(نامہ نگار)فرانسیسی اراکین پارلیمان نے تفریحی صنعت ( شوبز انڈسٹری) میں ’ وبا ’ کی طرح پھیلے جنسی تشدد پر سخت تنقید کی ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ تنقید جنسی تشدد کی مہینوں طویل تحقیقات کے بعد سامنے آئی ہے جس میں ستاروں اور دیگر اداکاروں نے دھونس اور حملے کے واقعات کا انکشاف کیا ہے۔
فیمینسٹ گرینز کی رکن پارلیمنٹ سینڈرین روسو کی سربراہی میں یہ تحقیقات جوڈتھ گوڈریش کے الزامات کے بعد شروع کی گئیں، جنہوں نے دو فرانسیسی ہدایت کاروں ؛ بینوئٹ جیکوٹ اور جیکس ڈوئلون ، پر نوعمری میں ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے کا الزام لگایا تھا، دونوں ہدایت کار ان الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔
بدھ کو اپنی اشاعت سے قبل اے ایف پی کی جانب سے دیکھی گئی ایک حتمی مذمتی رپورٹ میں، تحقیقات میں تفریحی شعبے کو ’ ٹیلنٹ کو ضائع کردینے والی مشین’ قرار دیا گیا اور اداکاروں اور سیٹ پر موجود بچوں کے بہتر تحفظ کیلئے 86 سفارشات پیش کی گئیں۔
سینڈرین روسو نے تحقیقات کیلئے6 ماہ تک سماعتیں کیں جن میں فلم، تھیٹر اور ٹی وی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے 350 افراد نے گواہی دی۔ اس کے بعد رکن پارلیمنٹ نے لکھا کہ’ ثقافتی شعبے میں اخلاقی، صنفی اور جنسی تشدد منظم، وبائی اور مسلسل ہے۔’
یہ رپورٹ گزشتہ ماہ اسکرین لیجنڈ جیرارڈ ڈپارڈیو کے جنسی حملے کے مقدمے کے بعد سامنے آئی ہے، جو ’ می ٹو تحریک ’ کے بعد مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والی سب سے نمایاں شخصیت ہیں، اس تحریک نے خواتین کو تشدد کے خلاف آواز اٹھانے کی ترغیب دی تھی۔
می ٹو تحریک کے پہلی بار 2017 میں سامنے آنے پر فرانسیسی تفریحی شعبے کے کچھ لوگوں نے عوامی سطح پر اس کی مزاحمت کی تھی، جن میں اداکارہ کیتھرین ڈینیو بھی شامل تھیں، جنہوں نے اسے ایک ’ خالصتاً امریکی درآمد’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے بے بنیاد الزامات کو نشر کرنے کی حوصلہ افزائی ہوئی تھی۔
اداکار جیرارڈ ڈپارڈیو، جن پر تقریباً ایک درجن خواتین کی جانب سے جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، کی 2023 میں دائر کی گئی ایک درخواست میں 60 فلمی اور فنی شخصیات نے حمایت کی تھی، جبکہ صدر ایمانوئل میکرون نے انہیں ایک ’ بلند پایہ اداکار’ قرار دیا تھا جو ’فرانس کا فخر‘ ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ فرانس میں اس عام خیال پر سوال اٹھاتی ہے کہ اعلیٰ ثقافتی شخصیات کے قانون شکنی کے رویے کو فن کے نام پر معاف کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں پوچھا گیا ہے، ’ ’ثقافتی استثنٰی‘، لیکن کس قیمت پر؟’