فضل الرحمان کا کارکنان کو جلد اسلام آباد مارچ کیلئے کال دینے کا اعلان

پشاور: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے مدارس رجسٹریشن بل کے معاملے پر اپنے کارکنان کو جلد اسلام آباد مارچ کیلئے کال دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکن تیار رہیں، ہم وہ لوگ نہیں جنہیں حکومت اسلام آباد آنے سے روک سکے۔

’مردہ باد اسرائیل‘ کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 16 یا 17 دسمبر کو مدارس کا اجلاس ہوگا اور پھر فیصلہ کریں گے، مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ تمام مدارس کا اجلاس ہوگا معاملات طے ہوں گے، تم علما کو لڑانے کی کوشش کر رہے ہو ہم علما سے نہیں لڑیں گے، جانتے ہیں علما کے درمیان لڑائی کروانے والے کون ہیں، ڈائریکٹوریٹ بنا کر مدارس کو عملی طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس سے متعلق غلط معلومات نہ پھیلائی جائیں، آپ کہتے ہیں 18 ہزار مدرسے رجسٹرڈ ہیں کہاں ہیں وہ مدرسے؟ پرویز مشرف نے بھی مدارس بورڈ بنایا تھا تم اسی کے تسلسل ہو، یہ ڈمی چیزیں نہیں چلیں گی حقیقی مدرسہ چلے گا، آج آپ جاگ گئے ہیں ٹی وی پر آ کر ہمیں یاد دلا رہے ہیں، ہم نے تمہیں پگڑیاں پہنائی ہیں تم ان کے آلہ کار نہ بنو۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ 26ویں ترمیم کا ابتدائی مسودہ منظور ہوتا تو ملک بچتا اور نہ ادارے، اصل مسودے میں ملک کی تباہی کا بارود بھرا ہوا تھا، مسودہ کالا ناگ تھا 34 شقیں ختم کروائیں، پارلیمانی اور جمہوری جدوجہد سے آئین میں اسلامی شقوں پر پیشرفت کی، اصل مسودہ منظور ہو جاتا تو آئین اور پارلیمنٹ تباہ ہو جاتے، ترمیم میں مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل حل ہوئے۔

’ہم سے 26ویں ترمیم کا بل چھپایا جا رہا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ 9 گھنٹے میں پاس کرنا ہے، ہم نے کہا کہ یہ مذاق نہیں سنجیدگی سے بیٹھیں گے اور شق وار جائزہ لیں گے، ترمیم میں جمہوریت، ملک اور پارلیمنٹ کے ساتھ ظلم کیا گیا تھا، تمام متنازع شقیں واپس لی گئیں تب جا کر ترمیم کو منظور کروایا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت میں مدارس بل پر بات کی تھی، حکومت نے مدارس بل کا ڈرافٹ تیار کیا اور دینی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا، مدارس بل پارلیمنٹ میں آیا تو کچھ قوتوں نے اسے رکوا دیا، یہ سوچتے ہیں مولوی صاحبان تھک جائیں گے ہم تو قیامت تک لڑنے کا سبق سیکھتے ہیں اور تم سمجھتے ہو تھک جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترمیمی اور مدارس بل پر بلاول بھٹو کے ساتھ اتفاق ہوگیا تھا، ن لیگ اور پی ٹی آئی ارکان کو بھی اعتماد میں لیا تھا انہیں کوئی اعتراض نہیں تھا، سینیٹ میں پی پی اور ن لیگ سمیت تمام جماعتوں نے مدارس بل کو ووٹ دیا، بل آصف زرداری، شہباز شریف اور نواز شریف کی موجودگی میں اسمبلی سے منظور ہوا، جب بل منظور ہوگیا تو مدارس کے بل پر ایوان صدر نے دستخط کیوں نہیں کیا؟

کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کارکنان سے سوال کیا کہ اگر اسلام آباد مارچ کریں تو کیا آپ تیار ہیں؟ پہلے ہی کہا تھا کہ مارچ کا حتمی فیصلہ پشاور کانفرنس میں کریں گے، تمام دینی جماعتوں سے ملاقات ہوگی اور متفقہ فیصلہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں