’فوسل فیول پیدا کرنے والے ممالک آستین کے سانپ ہیں‘ کوپ 92 میں احتجاج

باکو: آذربائیجان میں جاری کوپ 29 اجلاس کے دوران سماجی تنظیم نے انوکھا احتجاج کرتے ہوئے فوسل فیول پیدا کرنے والے ممالک کو آستین کے سانپ قرار دیا۔ آذربائیجان میں جاری کوپ ٹوئنٹی نائن میں سماجی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ امیر ممالک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فنڈگ بڑھائیں، باکو میں جاری اجلاس کے دوران سماجی کارکنان کا بین الاقوامی برادری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کرنے والے ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک کے ساتھ انصاف کریں اور ان کی مدد کریں۔ کوپ ٹوئنٹی نائن میں ایک سماجی تنظیم نے فوسل فیول پیدا کرنے والوں کو آستین کا سانپ قرار دیا اور ہال میں دیوہیکل غبارے سے بنا سانپ بھی لے کر آئے۔

مظاہرین نے کہا کہ فوسل فیول پیدا کرنے والی کمپنیاں کلائمٹ ایکشن میں رکاوٹ ڈال کر پیسہ کما رہی ہیں۔ دریں اثنا مظاہرین نے اس بار اجلاس میں اپنے مظاہرے کے لیے پیدا کیے گیے مشکل حالات کا بھی ذکر کیا، مظاہروں میں شامل لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ کے منتظمین کی جانب سے سخت قوانین کے رجحان کو محسوس کیا ہے، جن میں COPs کا انعقاد ایسے ممالک میں کیا جانے لگا ہے جہاں کی حکومتیں مظاہروں اور سول سوسائٹی کی شرکت کے خلاف سخت طرز عمل اپناتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں