سپریم کورٹ آف پاکستان میں سینیٹر فیصل واؤڈا کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔بالآخر سینیٹر فیصل واؤڈا نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔فیصل واؤڈا نے سپریم کورٹ میں شوکاز کا نیا جواب جمع کروا دیا۔فیصل واؤڈا نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ خود کو سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔انہوں نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ میرے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔جواب میں فیصل واؤڈا نے کہا ہے کہ میری پریس کانفرنس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا تو غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا، عدلیہ کا مکمل احترام کرتا ہوں۔فیصل واؤڈا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 5 جون کی عدالتی کارروائی کے بعد مذہبی اسکالرز سے ملاقات کی، مذہبی اسکالرز سے پوچھا کہ ایک سینیٹر کا کردار کیا ہونا چاہیے؟ مجھے رائے دی گئی کہ انصاف کے ساتھ کھڑے رہیں چاہے یہ بات آپ کے اقرباء کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔فیصل واؤڈا کے جواب میں قرآن و احادیث کے حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں۔جمع کرائے گئے جواب میں فیصل واؤڈا نے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صدقِ دل سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ توہینِ عدالت میں جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
انہوں نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ قرآن پاک کی تلاوت کے بعد انتہائی متاثر ہوا ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی تجویز دی کہ معاملہ انا کا نہیں۔
واؤڈا نے معافی مانگنے سے انکار کیا تھا
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال کو عدلیہ مخالف بیان دینے پر توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔سینیٹر فیصل واؤڈا نے توہینِ عدالت کیس میں سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا۔ان کا جواب 16 صفحات پر مشتمل تھا جو انہوں نے سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔
فیصل واؤڈا نے جواب میں کہا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا، پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا، عدالت توہینِ عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے، توہینِ عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔
مصطفیٰ کمال نے معافی مانگ لی تھی
دوسری جانب عدلیہ مخالف بیان پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔اپنے بیانِ حلفی میں مصطفیٰ کمال کی جانب سے کہا گیا تھا کہ بالخصوص اعلیٰ عدلیہ کے ججز کا دل سے احترام کرتا ہوں، عدلیہ اور ججز کے اختیارات اور ساکھ بدنام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ سے متعلق اپنے بیان پر بالخصوص 16 مئی کی پریس کانفرنس پر غیر مشروط معافی چاہتا ہوں، معزز عدالت سے معافی کی درخواست کرتا اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت 28 جون کو مقرر ہے۔