لاہور سے کام کے سلسلے میں Hexin Company میں نوکری کیلئےتھائی لینڈ پہنچنے والے ایک اور پاکستانی شہری کو ایئرپورٹ سےاغوا کر لیا گیا ہے.13اکتوبر2024 بروزاتوارپاکستانی شہری نے لاہورسےتھائی لینڈ کیلئے نجی ائیرلائن سے سفرکیاجہاں ایئرپورٹ پرمتعلقہ کمپنی کی گاڑی نمبر4UA7153 اسے لینے آئی تھی.یہ گاڑی اس پاکستانی کو لیکر تقریباً 280کلومیٹرمیانماراوربرماکے باڈرکے قریب لے گئی راستے میں ڈرائیورنے گن پوائنٹ پرگھروالوں کومسیج کروایاکہ گھروالوں کوبتادوکہ میں خیریت سے پہنچ گیاہوں اورانہوں نے اس سے موبائل بھی لے لیااورجہاں اسے رکھاگیاہے وہاں پرپہلے سے پاکستانی لڑکے اورلڑکیاں کافی تعدادمیں موجودہیں.
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ شخص اپنی ملازمت کے سلسلے میں سفر کر رہا تھا۔ اغوا کے اس واقعے نے پاکستانی اور تھائی حکام کو فوری طور پر تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق، یہ واقعہ انسانی سمگلنگ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ پاکستانی حکام متاثرہ شہری کے خاندان سے رابطے میں ہیں اور تھائی لینڈ کی حکومت کے ساتھ مل کر اس کیس کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔گاڑی کی تصویر اور جہاں ان مغویوں کورکھاگیا ہے وہاں کی گوگل لوکیشن بھی موجود ہے.
پاکستانی شہری کے والد نے اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے دفتر میں بھی درخواست نمبر 2897F M MOFAبھی جمع کروادی ہےجس کے ساتھ مغوی سے متعلقہ تمام تفصیلات بھی وزارت خارجہ فراہم کردی گئی ہیں.والدکی طرف سے دی گئی درخواست میں بیٹے سے رابطے سے متعلق بھی وزارت خارجہ کو آگاہ کیا گیا ہے.درخواست میں بتایاگیا ہے کہ میں پہلے میسج کے بعدمطمئن ہوگیاکہ بیٹاخیریت سے پہنچ گیااس کے بعدایک ہفتہ تک میرے بیٹے نے کوئی رابطہ نہیں کیاجس پرمیں پریشان ہوگیاپھراچانک 20اکتوبرکوکسی اجنبی نمبرسے کال آئی جس سے معلوم ہواکہ میرابیٹامشکل میں ہے اورکہاگیاکہ آپ اپنے موبائل میں ٹیلی گرام لوڈکریں تاکہ میں آپ سے رابطہ کرسکوں پھرمیرے بیٹے نے بتایاکہ اس طرح مجھے ائیرپورٹ سے ہی اغواکرلیاگیاتھااوراب یہاں شہرسے بہت دورجنگل میں رکھاگیاہے اورہمارے اوپربہت تشددبھی کیاجارہاہے ہمیں کھانے کیلئے پورے دن میں ایک بوتل پانی اورایک پلیٹ چاول دیئے جاتے ہیں میرابیٹابارباررورہاتھا۔
لواحقین نے وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ سے مدد کیلئے اپیل کی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کو میانمار (برما) کی سرحد کے قریب رکھا گیا ہے۔ مغوی کے والد نے بتایا کہ ملزمان نے اہل خانہ کو ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
2021 میں فوج نے جمہوری طور پر منتخب حکومت سے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے میانمار بحران کا شکار ہے، اور بڑے پیمانے پر مظاہرے بڑے پیمانے پر مسلح جدوجہد میں تبدیل ہو گئے۔بدھ مت کی اکثریت والے میانمار میں روہنگیا طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ ان میں سے 730,000 سے زیادہ افراد 2017 میں فوج کی زیرقیادت کریک ڈاؤن کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے جسے اقوام متحدہ کے مطابق نسل کشی کے ارادے سے انجام دیا گیا تھا۔
باپ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی “بحفاظت رہائی کیلئے فوری کارروائی” کرے، جس سے بیرون ملک ملازمت کے خواہاں افراد کی حفاظت کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے۔
والد نے انکشاف کیا کہ ان کے بیٹے کو دوسرے پاکستانیوں کے ساتھ ایک جگہ پر رکھا گیا ہے جنہیں مبینہ طور پر روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اغوا کار 50,000 ڈالر تاوان کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔والد کے مطابق میرے بیٹے کو ایئرپورٹ سے اغوا کیا گیا تھا۔”میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ ان کے بیٹے کی رہائی کیلئےفوری کارروائی کرے”۔
معاشی بدحالی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے عالم میں، بہت سے پاکستانی، خاص طور پر نوجوان، کام اور تعلیم کیلئے بیرون ملک مواقع تلاش کر رہے ہیں۔گزشتہ سال کی ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صرف 2023 کی پہلی سہ ماہی میں 450,000 پاکستانیوں نے مختلف ممالک کو ہجرت کی۔یہ رجحان پاسپورٹ دفاتر اور امیگریشن مراکز میں واضح ہے، جہاں پاسپورٹ اور ویزا کیلئے درخواست دینے والے افراد کی لمبی لائنیں لگنا معمول بن گیا ہے۔