ماسکو(نامہ نگار)روس نے یوکرین کے حکم پر ماسکو کے باہر کار بم دھماکے میں روسی جنرل کو ہلاک کرنے کے الزام میں ایک شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ماسکو نے اس سے قبل الزام عائد کیا تھا کہ جمعے کے روز ہونے والے دھماکے کے پیچھے کیف کا ہاتھ ہے، جس میں فوج کے جنرل اسٹاف کے مرکزی آپریشنل ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ اور سینئر روسی جنرل یاروسلاو موسکالک ہلاک ہوئے تھے۔
ایف ایس بی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے یوکرین کے اسپیشل سروسز ایجنٹ اگناٹ کوزین کو گرفتار کیا ہے، جو 1983 میں پیدا ہوا تھا، یوکرین کا رہائشی تھا، اسی ملزم نے ماسکو خطے کے بالاشیکھا شہر میں ووکس ویگن گالف میں دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا، جس میں لیفٹیننٹ جنرل یاروسلاو موسکالک ہلاک ہوئے تھے۔
ایف ایس بی کے مطابق کوزن نے کار میں گھریلو ساختہ دھماکا خیز ڈیوائس نصب کی تھی، جو اس نے ماسکو کے علاقے میں یوکرین کی اسپیشل سروس کے ایک ذخیرے سے لی تھی، اور اس کے بعد بم کو یوکرین سے دور سے اڑایا گیا تھا۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو دہشتگردی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے اور اب حکام اس سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
ایف ایس بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں کوزن کو بظاہر اعتراف جرم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ساتھ ہی جنگل کی سڑک پر اس کی گرفتاری اور بم کے اجزا کو بھی دکھایا گیا ہے۔
کیف نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم گزشتہ 3 سال کے دوران روسی فوجی شخصیات اور کریملن کی جانب سے یوکرین پر حملے کے اعلیٰ سطح کے حامیوں پر ہونے والے حملوں میں یوکرین خاموش ہی رہا ہے۔