ہیومن رائٹس واچ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پھر ان خلاف ورزیوں کو چھپانے کیلئے خودمختار پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے ’دنیا کو خریدنے والا انسان‘ کے عنوان سے ایک طویل رپورٹ میں محمد بن سلمان جو اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ہیں ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سعودی ریاست کی بے پناہ دولت ایک شخص کے کنٹرول میں ہے۔‘
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ جو دنیا کے سب سے بڑے خودمختار فنڈز میں سے ایک ہے، اس کی مالیت تقریباً ایک کھرب ڈالر بتائی گئی ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ فنڈ کا ایک بڑا حصہ پہلے ہی ایسے منصوبوں کو قائم کرنے کیلئے استعمال کیا جا چکا ہے جن کی وجہ سے وہاں کے رہائشی بے گھر ہو چکے ہیں۔
تنظیم کے مطابق ’جن علاقوں میں منصوبے بنائے جا رہے ہیں وہاں محل وقوع کو تباہ کر دیا گیا ہے، تارکین وطن مزدوروں کو سنگین زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور مقامی لوگوں کو طاقت کے زور پر خاموش کروا دیا گیا ہے۔‘ان منصوبوں میں سرِ فہرست نیوم سٹی ہے، جو بحیرہ احمر پر ایک نیا اقتصادی زون ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ’سعودی حکام نے الحویت قبیلے کے ارکان کو بے دخل کر دیا، جو صدیوں سے نیوم کے منصوبے کیلئے مختص کردہ علاقے میں آباد تھے، انھوں نے بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے والے رہائشیوں کو بھی گرفتار کیا اور ان میں سے ایک کو قتل کر دیا، دو افراد کو 50 سال قید کی سزا سنائی اور تین کو مزاحمت کرنے پر موت کی سزا سنائی گئی۔سعودی حکام نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔