لاہور : مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی تعداد 106 سے بڑھ کر 135 تک جانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے فیصلے کے بعد پنجاب میں اگرچہ مسلم لیگ نون مرکز کی طرح سیاسی مشکلات سے دوچار نہیں ہے مگر صوبائی اسمبلی کے ایوان میں اسے سیاسی طور پر ایک بڑے جھٹکے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سال 2024 کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی میں نون لیگ 224 نشستوں کے ساتھ بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی لیکن مخصوص نشستوں سے محروم ہو جانے کے بعد ایک ایوان میں تعداد 204 کے قریب رہ گئی یے۔
اس طرح مسلم لیگ قاف، پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان کو بھی خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔
اس وقت پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 107 ہے، جن میں سے اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال نے حلف نہیں اٹھایا جبکہ باقی 106 ارکان سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے اپوزیشں کی نشستوں پر موجود ہیں۔
مسلم لیگ قاف کے ارکان کی تعداد 10، پیپلز پارٹی 13، استحکام پاکستان 6 جبکہ مسلم لیگ ضیاء کے ایک رکن بھی ایوان میں موجود ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 اور اقلیتوں کی تین نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں انکی تعداد 135 تک پہنچ سکتی ہے تاہم یہ صورتحال وزیراعلی پنجاب مریم نواز کیلئے سیاسی اعتبار سے خطرناک ضرور ہے۔
حکومتی محاز پر وزیر اعلی ابھی بھی محفوظ پوزیشن پر ہیں کیونکہ وزیراعلی کی تبدیلی کیلئے کسی بھی دوسری جماعت کو 186 ارکان کی حمایت درکار ہو گی جبکہ اس وقت مریم نواز کی ایوان میں اپنی جماعت کے ارکان کی تعداد 204 ہے۔
صوبائی حکومت میں شریک مسلم لیگ کے قاف کے 10 ارکان، پیپلز پارٹی کے 13 اور استحکام پاکستان کے 6 ارکان بھی مریم نواز کی صوبائی حکومت کی سپورٹ کر رہے ہیں۔