مدارس بل کی منظوری : فضل الرحمان نے دو ٹوک بات کہہ دی

اسلام آباد : جمیعت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس بل کی منظوری کے ڈیڑھ ماہ بعد ہنگامہ کھڑا کیا گیا، مسئلے کا فوری حل نکالا جائے۔

یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں اتحاد تنظیمات المدارس دینیہ کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ان کے ہمراہ مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمان بھی موجود تھے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس بل میں ہمارے لیے کوئی تنازع والی بات نہیں، بل پاس ہونے پر مبارکباد کے فون آرہے تھے، ڈیڑھ ماہ بعد اعتراض اٹھا رہے ہیں، ہنگامہ کھڑا کیا گیا کہ بل متنازع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مدعا سمجھا جائے، کسی کے مقابلے میں نہیں ہیں، کسی قسم کی منفی گفتگو نہیں کرنا چاہتے ورنہ میدان بھی ہوگا اور ہم بھی ہوں گے، مسئلے کا فوری حل چاہتے ہیں،ہمارا پیغام سب کو پہنچ گیا ہوگا۔

جے یو آئی ف کے سربراہ کیا کہنا تھا کہ کیا وجہ ہے بتایا تو جائے کہ مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط کیوں نہیں ہورہے؟ اب تک مؤقف واضح طور پر نہیں دیا گیا، وہی گھسی پٹی باتیں کی جارہی ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا واسطہ ان پڑھ لوگوں سے ہے مگر ایسا نہیں ہے، 26ویں ترمیم کے موقع پر ان کو پتہ چل گیا ہے کہ ہنسی خوشی باتیں نہیں منوائی جاسکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ دینی مدارس کو تعلیم کی وزارت کے ماتحت ہونا چاہیے تو 70سال بعد یاد آرہا ہے، ایک ایکٹ ہے جو انگریزوں کے زمانےسے چلتا آرہا ہے، ہمارا ایکٹ پر جھگڑا نہیں تو پھر غیرضروری سوالات کیوں اٹھائے جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسی بھی جال کی طرف نہیں جائیں گے جس سے معاملہ لٹک جائے، مسئلہ پوری طرح حل کرنا چاہتے ہیں، دباؤ سے بات منوانا نہیں چاہتے، مسئلے کو سادہ طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں