اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کا منصوبہ مسترد کر دیاہے۔
ذرائع کے مطابق 8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام بھی شامل ہیں جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نےخصوصی دعوت پر شرکت کی۔
اجلاس میں اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی رضا مندی کے بغیر کوئی نہریں تعمیر نہیں ہونگی، نئے نہری منصوبے باہمی اتفاق رائے کے بغیر نہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کی مشاورت سے طویل المدتی زرعی اور آبی حکمت عملی تیار کی جائیگی۔
اعلامیے کے مطابق زرعی ترقی اور پانی کے استعمال کیلئے وفاق اور صوبوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المدتی تجویز کریگی۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی نہری تعمیرات کی قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کی عبوری منظوری اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا گیا۔
*مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکیریٹیریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔
اسی طرح اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 21-2020، سال 22-2021، سال 23-2022 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021، 2022 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ختم ہونے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائےگا، صوبوں کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے، حق اب دیا جائیگا، دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق ’خالص ہائیڈل منافع‘ کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا.
یہ ایک کیش فصل ہے اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔
واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 15 فروری کو چولستان کے اس بڑے منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کا مقصد جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنا تھا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب میں 1.2 ملین ایکڑ ’بنجر زمین‘ کو سیراب کرنےکیلئے 6 نہریں تیار کرنے کیلئے شروع کیے گئے 3.3 ارب ڈالر کے گرین پاکستان انیشی ایٹو (جی پی آئی) کی پیپلز پارٹی سمیت کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے سخت مخالفت کی۔
حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سندھ کی قوم پرست و دیگر سیاسی جماعتوں اور وکلا برادری نے 6 نہریں نکالنے کیخلاف مسلسل احتجاج جاری رکھا ہے۔