ملک کے معاشی مرکز کراچی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت مختلف شہروں سے گزشتہ پانچ دن سے انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست روی کا شکار ہے۔
کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں 26 اور 27 نومبر کو جزوی طور پر انٹرنیٹ کی رفتار بہتر ہوئی تھی، تاہم بعد ازاں دوبارہ انٹرنیٹ رفتار انتہائی سست ہوگئی۔
ملک کے مختلف شہروں میں 24 نومبر سے انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کی شکایات موصول ہونا شروع ہوگئی تھیں، جس کی وجہ سے زیادہ تر افراد کو واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔
انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی بر وقت مواد کی ترسیل نہیں کر پائے جب کہ دیگر آن لائن کاروبار کرنے والے افراد اور اداروں کو بھی مشکلات درپیش رہیں۔
شوبز شخصیات نے بھی انٹرنیٹ کی سست رفتار کے باعث اپنی مشکلات کا اظہار کیا تھا۔ کراچی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں راولپنڈی، پشاور، لاہور اور مانسہرہ کے علاوہ دیگر علاقوں میں 24 نومبر سے انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہے۔
انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہونے کی وجہ سے لوگ جہاں سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کا استعمال نہیں کر پا رہے، وہیں آن لائن کاروبار کرنے والے افراد اور اداروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب انٹرنیٹ اور آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین نے بھی ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی معیشت کے لیے نقصان کار قرار دیا ہے۔
پاکستان کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کے باعث فری لانس کام کرنے والے بھی شدید متاثر ہیں جب کہ لوگ عالمی اور ملکی حالات سے باخبر رہنے کے لیے بروقت معلومات بھی نہیں لے پا رہے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے 23 نومبر کو بتایا تھا کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند کی جا سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث 24 نومبر سے اسلام آباد کے علاوہ کراچی، لاہور، پشاور اور راولپنڈی جیسے شہروں میں بھی انٹرنیٹ سروسز سست رہیں جب کہ بعض علاقوں میں موبائل سروسز کو بھی جزوی طور پر غیر فعال کیا گیا تھا۔
ملک میں حالیہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے قبل بھی رواں برس متعدد بار کئی کئی دن اور ہفتوں تک انٹرنیٹ کی رفتار سست رہی جب کہ متعدد بار سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز کو بھی ڈاؤن کیا گیا۔
علاوہ ازیں ملک میں فروری 2024 سے مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی سروس بھی بند ہے، ساتھ ہی حکومت نے یکم دسمبر 2024 سے غیر رجسٹرڈ ’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس‘ (وی پی اینز) کو بھی بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔