مونگ پھلی کھانے سے ہونے والی الرجی بعض اوقات جان لیوا بھی ہوسکتی ہے

مونگ پھلی کھانے سے ہونے والی الرجی بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے، خاص طور پر بچے اس کا جلدی شکار ہوتے ہیں، تاہم آسٹریلیا میں پہلی مرتبہ اس کا باقاعدہ علاج شروع کردیا گیا ہے۔

مونگ پھلی کی الرجی شدید الرجک حملوں کی سب سے عام وجوہات میں سے ایک ہے، وہ لوگ جو اس سے دوچار ہوتے ہیں، ان کیلئے مونگ پھلی کی تھوڑی بہت مقدار کھانا بھی خطرناک ردعمل کا باعث بن سکتا ہے یہاں تک کہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں پہلی بار بچوں کو مونگ پھلی سے ہونے والی الرجی کا باقاعدہ علاج مہیا کیا جا رہا ہے جس کا آغاز آسٹریلیا سے ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا نے بچوں میں مونگ پھلی سے ہونے والی الرجی کا نیا علاج متعارف کرا دیا ہے یہ طریقہ علاج بچوں کو الرجی سے بچنے کیلئے قوت مدافعت فراہم کرے گا۔

ابتدائی طور پر بچوں کو الرجی سے بچانے کیلئے کم از کم دو سال تک روزانہ مونگ پھلی کا پاؤڈر کھلایا جائے گا، جس کی مقدار بتدریج بڑھائی جائے گی تاکہ بچوں کی مونگ پھلی سے حساسیت میں کمی آئے۔ اس عمل کو ’اورل امیونوتھیراپی‘ کہتے ہیں۔

آسٹریلیا ایسا ملک ہے جسے ’الرجی کا عالمی دارالحکومت‘ بھی کہا جاتا ہے، یہاں ہر دس میں سے ایک بچے کو کھانے کی کسی بھی چیز سے الرجی ہوجاتی ہے اور اس میں مونگ پھلی سے ہونے والی الرجی سب سے زیادہ جان لیوا اور تیزی سے بڑھنے والی الرجی ہے۔

امید کی جارہی ہے کہ یہ طریقہ علاج کامیاب ثابت ہوگا، ایک سال کے اندر تقریباً 3 فیصد آسٹریلوی بچے مونگ پھلی کی الرجی سے متاثر ہوتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں