میانوالی،فیصل آباد،اسلام آباد: وفاقی اور پنجاب حکومتوں نے اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اضلاع، جن میں فیصل آباد، بہاولپور، ٹوبہ ٹیک سنگھ، میانوالی، چنیوٹ اور جھنگ شامل ہیں، میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
دفعہ 144 کے نوٹیفکیشن کے مطابق تمام سیاسی اجتماعات، دھرنوں، ریلیوں، احتجاج اور اس سے متعلق سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ کچھ شہروں کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا ہے۔
میانوالی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل کر دی گئی ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج سے قبل رینجرز کی دو کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔اسی دوران، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 100 سے زائد پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ پانچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے ایک ترمیمی بل پیش کیا ہے جس کے تحت دفعہ 144 کو تین ماہ کیلئےنافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ قانون نوآبادیاتی دور سے چلا آ رہا ہے، جس کا مقصد عوامی اجتماعات پر پابندی لگانا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، کیونکہ سیکیورٹی خطرات کی وجہ سے عوامی اجتماعات دہشت گردوں کیلئے آسان ہدف ہو سکتے ہیں۔
اسی دوران، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) کے حکام نے اسلام آباد میں دفعہ 144 اور پُرامن اجتماع ایکٹ نافذ کر دیا ہے، جس کے تحت سیکورٹی کے سخت انتظامات کے پیش نظر ممنوعہ علاقوں میں اجتماعات اور جلوسوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔پولیس کے بیان کے مطابق، اعلیٰ سیکیورٹی زون، ریڈ زون، اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے اور قانون کی سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
آئی سی ٹی پولیس کے ترجمان نے کہا کہ پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا، اسے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں سے درخواست ہے کہ کسی بھی غیر قانونی اجتماع میں حصہ نہ لیں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی اطلاع دینے کیلئے15 ڈائل کریں۔