اسرائیل کی سرکاری ویب پر نیا نقشہ جاری ہونے کی خبر بریکنگ نیوز کے طور پر چلائی گئی۔ حالانکہ یہ کوئی خبر ہی نہیں تھی، یہ سب افسانوں، کہانیوں اور مضامین کی صورت میں پہلے ہی باہر آ چکا ہوا ہے، اس میں نئی بات صرف یہی ہے کہ پہلے سے زیر بحث نقشے کے بعد اس میں اضافہ کیا گیا اور بعض نئے علاقے شامل کئے گئے ہیں۔ غور و تحقیق کرنے والے بعض حضرات کے مطابق صیہونی عزائم کے مطابق اب بھی یہ نقشہ مکمل نہیں کہ اس میں شام اور اردن کے علاقے تو ہیں لیکن سعودی عرب کے ایک حصے کو کسی مصلحت کی بناء پر روک لیا گیا ہے۔ ہمارے تحقیق کرنے والے بعض دوستوں کے مطابق صیہونی عزائم کبھی ڈھکے چھپے نہیں تھے۔ وہ تو ہمیشہ ایسے ہی ارادوں کااظہار کرتے رہے ہیں، جب سے بالفور معاہدے کے تحت یہ ریاست قائم ہوئی تبھی سے توسیع پسندانہ منصوبوں پر عمل ہوتا چلا آ رہا ہے، تھوڑے حصے پر قائم کئے جانے والے اسرائیل میں کئی بار توسیع ہوئی، لڑائیوں میں اسرائیل مزید علاقے ہتھیاتا چلا گیا، اردگرد کی ریاستوں، مصر، شام، اردن اور عراق نے کبھی جوابی اقدامات نہ کئے،بڑی وجہ تو آپس کی نااتفاقیاں قرار دی جاتی ہیں لیکن واضح حقیقت یہ بھی ہے کہ ان ممالک نے دور جدید کی تعلیم کی طرف توجہ نہ دی اور نہ ی تیاریاں کیں جن کے لئے مسلمانوں کو حکم بھی دیا گیاکہ وہ اپنے گھوڑے اور تلواریں تیار رکھیں۔ اس کے برعکس صیہونیوں نے معیشت کے میدان میں قدم رکھا اور بتدریج اس میں بڑی کامیابی حاصل کی، آج دنیا بھر کی معیشت سے صیہونی لابی ”مذاق“ بھی کر سکتی ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو گرانٹ دی جاتی ہے تو اربوں ڈالر کا جدید اسلحہ بھی فروخت کیا جاتا ہے اور یوں یہ صیہونی اپنے ہی زر کو ادل بدل کرتے رہتے ہیں، آج حالات یہ ہیں کہ صیہونی نہ صرف مسلمان ممالک پر حاوی ہیں بلکہ انہوں نے عیسائیوں کو بھی تھلے لگایا ہوا ہے، حالانکہ تاریخی طور پر ان یہودیوں ہی نے حضرت عیسیٰ علیہ واسلام کو صلیب پر چڑھایا تھا اور ہر دو ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے لیکن اب حالات یہ ہیں کہ ترقی یافتہ عیسائی ممالک ہی اسرائیل کے پشت پناہ ہیں کہ صیہونیوں کی حکمت عملی یہ ہے کہ ٹرمپ اور بائیڈن ایک دوسرے سے بڑھ کر اسرائیل کے حمائتی ہیں۔ ٹرمپ کا اپنا داماد صیہونی ہے اور اب تو یہ بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ کس عیسائی مالدار یا طاقتورشخصیت کا تعلق اسرائیل کے ساتھ ہے۔ صیہونی مصنفین کا حاضر موضوع ہیں اور ان کی چالبازیوں کے بارے میں کتابوں پر کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل جنوبی افریقہ کے معروف مصنف ولبرسمتھ نے وائلڈ جسٹس کے نام سے ایک ناول لکھا، اس میں بڑی ہی تفصیل سے یہ بتایا کہ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان مکمل تال میل اور تعاون ہے حتیٰ کہ اسرائیلی اور امریکی مل کر دنیا میں انسداد دہشت گردی کے نام پر خود دہشت گردی پھیلاتے ہیں۔
یہ سب کوئی خفیہ عمل نہیں، سب ظاہر ہے اور آج کے جدید دور میں یوں بھی کچھ چھپا نہیں رہتا، کسی نہ کسی حوالے سے باہر آ ہی جاتا ہے، اس سلسلے میں اگر کوئی تعجب کی بات ہے تو وہ یہ کہ ہم مسلمان خواب غفلت میں مبتلا ہوکر شکار بن چکے اور ہمارے مسلمان بھائیوں کی ”ویلتھ“ دفاعی طور پر بھی کام نہیں آ رہی، چہ جائیکہ ہم کسی کا منہ توڑ جواب دے سکیں، اس میں دکھ کی بات یہ ہے کہ مسلمانوں کو چودہ۔ پندرہ سو سال قبل آگاہ کر دیا گیا تھا کہ مستقبل میں وہ کیا ہوں گے اور ان کے ساتھ کیا ہوگا،ہمیں واضح طور پر بتایا گیا کہ خشک صحرائی علاقوں میں ہی ”سیال سونا“ (پٹرولیم) نکلے گا اور یہ ممالک امیر تر ہوں گے اور ریت ہی میں آسمان کو چھوتی عمارتیں بنائیں گے، ہمیں خبردار بھی کر دیا گیا تھا کہ دشمن کو کمزور نہ جاننا اور مقابلے کے لئے تیار رہنا، لیکن ہم خواب غفلت میں مبتلا محلات بناتے رہے، کوئی جدید اسلحہ سازی نہ کی، یہ تو دنیابھر میں پاکستان اور ایران واحد مسلمان ملک ہیں جنہوں نے بوجوہ توجہ دی اور آج اپنی صلاحیت کی وجہ سے دشمن کی آنکھ میں کھٹکتے ہیں، امریکہ اور یورپی ممالک نے مشرق وسطیٰ میں جو کھیل کھیلا وہ اب تاریخ کا حصہ ہے۔ یہ تو پاکستان ہے جس کے ایک فرزند نے جرائت کی اور مروا دینے کی دھمکی کو نظر انداز کرتے ہوئے ایٹمی پروگرام شروع کیا اور جان بھی دے دی، پھر اسی ملک کے دوسرے باہمت راہنماؤں نے اس کی تکمیل بھی کر دی۔ سزا بھگتی تاہم آج پاکستان (نظر بد سے اللہ بچائے) ایٹمی صلاحیت کا مالک اور کمینے ہمسائے دشمن کے شر سے تحفظ کا حامل ہے، پھر ہماری ہی ایک دختر کی بصیرت اور کوشش سے میزائل پروگرام شروع ہوا جسے ہمارے بہادر اورباہمت ماہرین نے اس حد تک پہنچا دیا، امریکہ کو دھمکی دینا پڑی کہ پاکستان بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار نہ کرے، جس کی تیاری ہو رہی ہے، جیسے بھی ہوا اب ہمارا پیارا پاکستان اس قابل تو ہے کہ کسی شام یا عراق و مصر کی طرح ڈھیرنہیں ہوگا، ہم مریں گے تو دشمنوں کو بھی خاک نشین کرکے جائیں گے۔
دکھ اور افسوس تو یہ ہے کہ یہ جو کچھ بھی ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے ذریعے پیغمبر آخر الزمانؐ کے توسط سے ہمیں آگاہ کر دیا ہوا ہے اور رسول اکرمؐ نے بھی مسلمانوں کو آخری وقت تک کے لئے خبردار کر دیا تھا کہ اگر تم غفلت کروگے تحفظ کے لئے تیاری نہ کرو گے تو پھر تمہارے ساتھ یہی سلوک ہوگا جواب ہو رہا ہے۔ ہم مسلمان کیسی قوم ہو گئے کہ آگاہی کوبھی نظر انداز کیا اور اللہ کی دی دولت کو عیاشیوں میں خرچ کیا اور کررہے ہیں، آج اسرائیل سب کے لئے ایک ہوا بن چکا ہے اوراس کے ظلم کو غزہ میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں مسلسل سوا سال سے آگ و بارود کے کھیل سے نسلیں تباہ کی جا رہی ہیں، حتیٰ کہ غزہ کے عوام کے لئے جاء پناہ نہیں ہے، اسرائیلی اپنے مقاصد کے تحت آگے بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور ان کو کوئی روکنے والا نہیں، ہم یہی کہہ رہے اور کہہ سکتے ہیں، اللہ کرے تمہاری توپوں میں کیڑے پڑیں۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی نصیحتوں اور پہلے سے دی گئی خبروں پر توجہ دیں، اختلافات اور خرافات کو چھوڑ کر سیدھی راہ پر آئیں اور دشمن کا مقابلہ کرنے کی تیاری کریں۔
یہ سب تو کسی نہ کسی حوالے سے لکھا جا چکا اور میں بھی عرض کر چکا آج تو یہ عرض کرنا ہے کہ اللہ نے اپنی کتاب حکمت ہی میں فرعونوں، نمرودوں اور شدادوں کا ذکر کیا ان کے عروج اور مظالم کے بارے میں بتایا اور پھر ان کے انجام سے بھی خبردار کر دیا، اسرائیلیوں کے حوالے سے بھی تفصیلی ذکر موجود ہے، میں اپنے یقین کے مطابق یہی سمجھتا ہوں کہ ہمیں خبردار کیا گیا اور وضاحت سے بتا دیا گیا اس کے باوجود ہم نہ سمجھے تو انجام بھی بتایاجا چکا ہوا ہے، بات ختم کرنے سے قبل یہ عرض کردوں کہ اگر ہم نہیں سمجھے تو اللہ اپنے قول کو پورا کرے گا اور یہ سیارہ جسے زمین کہتے ہیں، روئی کے گالوں کی طرح آسمان کی وسعتوں میں ہی گم ہو جائے گا، یہ بھی بتا دیا گیاہوا ہے۔
آخری بات یہ کہ فرعون ونمرود نے بھی بڑے دعوے کئے آج انہی کی طرح دنیا کو غضب سے ڈرایا جا رہا ہے۔ دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن اللہ کی لاٹھی بھی ہے آواز ہے، اس لئے سنبھل جانا ہی بہتر ہے۔ یوں بھی نشانیاں ظاہر ہوتی جا رہی ہیں جسے انسان اپنی عقل سے جانچ کر مختلف توضیحات پیش کرتا ہے۔ آج جنگلوں میں آگ سب راکھ کرتی ہے، اسے انسان پانی سے بجھاتا ہے، لیکن جب پانی ہی طوفان بن جاتا ہے تو پھر؟ یہ سب آج ہو رہا، زمین کو ہلا کر بھی انتباہ کیا جا رہا ہے، اب بھی انسان کو انسانیت اور مسلمان کو دین کی راہ کے مطابق سنبھالنا ہوگا، ورنہ انجام تو ظاہر ہے۔