ایڈمنٹن (نامہ نگار) البرٹا کی وزیرِاعلیٰ ڈینیئل اسمتھ اور نو منتخب وزیرِاعظم مارک کارنی کے درمیان حالیہ ملاقات کو ایک “مثبت پہلا قدم” قرار دیا گیا ہے۔ انتخابات کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی گفتگو تھی جس میں انہوں نے متعدد اہم قومی اور صوبائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیرِاعلیٰ اسمتھ نے کہا کہ بات چیت کے دوران توانائی کی معیشت کو لاحق وفاقی پالیسیوں کے منفی اثرات، امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی تنازع، اور مشترکہ اقتصادی مفادات کے حوالے سے تفصیل سے بات ہوئی۔
انہوں نے کہا”اوٹاوا کی گذشتہ دہائی کی اینٹی ریسورس پالیسیوں کے نتیجے میں البرٹا کی معیشت کو جو نقصان پہنچااس کی تلافی کیلئے بھرپور کوششوں اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے، تاہم آج کی گفتگو ایک مثبت آغاز ہے۔”
وزیرِاعظم کارنی نے بھی ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا”ہم دونوں مہنگائی میں کمی اور توانائی کے شعبے میں البرٹا کیلئے مواقع بڑھانے پر متفق ہیں۔ میں بین الصوبائی تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے اور ایک مضبوط کینیڈین معیشت کی تعمیر کیلئےمل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔”
وزیرِاعلیٰ اسمتھ کی حکومت نے ایک نیا بل پیش کیا ہے جو شہریوں کیلئے ریفرنڈم کروانے کے معیار کو کم کرتا ہے.بشمول ایسے سوالات کے جو البرٹا کی کینیڈا سے علیحدگی سے متعلق ہو سکتے ہیں۔
تاہم، اس اقدام پر ملک بھر کے انڈیجنس رہنماؤں نے شدید تنقید کی ہے، جنہوں نے اسے علیحدگی پسندی کو ہوا دینے اور معاہدہ جاتی وعدوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
وزیرِاعلیٰ اسمتھ نے وضاحت دی کہ ان کا مقصد صرف جمہوری عمل کو تقویت دینا ہے اور وہ یہ پیش گوئی نہیں کر رہیں کہ عوام کس نوعیت کے ریفرنڈم کی درخواست کریں گے۔
اس کے ساتھ ہی اسمتھ کی حکومت نے وفاقی حکومت کے کلین الیکٹریسٹی گرڈ ضوابط کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں کیس دائر کر دیا ہے۔ اسمتھ کا مؤقف ہے کہ یہ ضوابط وفاقی حد سے تجاوز اور البرٹا کے بجلی کے نظام کیلئےمہنگے اور غیر مستحکم ہیں۔
وفاقی حکومت سے اسمتھ کے مطالبات میں ان ضوابط کو ترک کرنے، ہر سمت میں پائپ لائنز کی تعمیر کیلئے ضمانتیں اور البرٹا کے مفادات کے تحفظ کیلئے موثر تعاون شامل ہیں۔وزیرِاعلیٰ ڈینیئل اسمتھ نے کہا کہ وزیرِاعظم مارک کارنی نے “قوم سازی کے منصوبوں” جیسے پائپ لائنز کو جلد آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔