پاکستان کی “غیر ملکی” قومی فٹبال ٹیم کو سعودی عرب کے ہاتھوں شکست
پاکستان ہاکی ٹیم کی شاندار کارکردگی نیشنز کپ کے سیمی فائینل میں
پاکستان والی بال ٹیم کی طرف سے قوم گڈ نیوز کی منتظر،والی بال کے فروغ کیلۓ چیئرمین چوہدری محمد یعقوب اور ان کی ٹیم کی کوششیں قابل ستائیش
قارئین محترم۔پوری قوم سپورٹس کے حوالے سے اس وقت سوگوار کیفیت میں ہے خاص طور پر کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی اور چیئرمین پی سی بی کی نام نہاد پھرتیوں اور تجربات نے ٹیم کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک تجربہ گاہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔امریکہ میں جاری آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کے اپنے پہلے ہی میچ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم “محسن نقوی الیون” کو جس طرح ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا اس سے پوری قوم اس وقت غم و غصہ کی کیفیت میں ہے ورلڈ کپ سے قبل آئرلینڈ اور انگلینڈ کے انجواۓ ٹرپ پر بھی قومی کرکٹ ٹیم نے جس طرح کی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اس نے “انتہائی اہل” سلیکشن کمیٹی۔نام نہاد دانشوروں اور چیئرمین پی سی بی کی خود ساختہ پالیسیوں کی کارکردگی کو سب کے سامنے عیاں کر دیا ہے پاکستان میں وزیراعظم اور وزیر اعلی کے بعد سب سے پرکشش سیاسی منصب چیئرمین پی سی بی کا ہے جو ہر حکومت نے کبھی بھی پروفیشنل اور ٹیکنیکل آدمی کو اس پر لگانے کی کوشش نہیں کی صرف اور صرف ذاتی دوستیوں اور سیاسی وفاداریوں کو ترجیح دی جاتی ہے اس لیۓ قوم کو اس پر چندا حیران ہونے کی ضرورت نہیں ” اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں” امریکا جیسی نوخیز کرکٹ ٹیم جو ہم سےض تجربہ میں بہت پیچھے ہے نے ورلڈ کپ میں ذلت آمیز شکست سے دو چار کر کے ہمیں شرمندہ تو کر دیا ہے لیکن یہ اثر صرف چند لمحوں تک ہی ہے اور اس کے بعد پھر وہی ٹیم چھا جاۓ ہم ناکوں چنے چبوا دیں گے وغیرہ وغیرہ۔اب پوری قوم مل کر یہ دعا کریں کہ کہیں چیئرمین پی سی بی بمعہ اپنی ” پی سی بی فوج” کے اب کھلاڑیوں کی حوصلہ قافزائی کیلۓ نہ پہنچ جائیں کیونکہ ان کی قحوصلہ افزائی قوم کو کروڑوں روپے میں پڑتی ہے حالانکہ یہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی صرف قپانچ روپے کی لاگت والے ایک واٹس ایپ پیغام یا ویڈیو پیغام سے بھی کر سکتے ہیں۔میرے نزدیک کھلاڑیوں کو ڈسٹرب کرنے اور ان کی توجہ کھیل سے ہٹانے سے بچنے کیلۓ چیئرمین پی سی بی کو ان کے پاس نہیں جانا چاہیۓ دنیا کے کسی بھی کرکٹ بورڈ کا چیئرمین یوں منہ اٹھا کر کھلاڑیوں کی ” حوصلہ افزائی” کیلیۓ نہیں جاتا۔ہاں آگر آپ نے ٹورز ہی کرنے ہیں تو پھر اس آپشن کو استعمال کرنے سے ان کو کوئی نہیں روک سکتا ۔اور ان سے ایک درخواست بھی ہے کہ خدا کیلۓ ٹیمض مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کو آزادانہ ماحول میں کام کرنے دیں باقی فتح و شکست خدا کے ہاتھ میں ہے۔ اپنی بے جا مداخلت سے چیئرمین پی سی بی سارا ” ملبہ” اپنے اوپر گرانےسے بچیں۔
قارئین محترم دوسری طرف پاکستانی فٹبال ٹیم فیفا ورلڈ کپ 2026ء کے کوالیفائنگ راؤنڈ 2 کے میچ میں سعودی عرب کی ایک مظبوط ٹیم سے شکست کھا گئی لیکن یہ شکست حسب توقع ہی تھی فرق صرف گول اسکوررنگ ہے یہ میچ تین صفر سے ہارے جو کہ 12 -0 بھی ہو سکتا تھا لیکن پاکستانی کھلاڑیوں نے جہاں تک ہمت تھی ڈٹ کر مقابلہ کیا گو پاکستان کی قومی ٹیم ” قومی کھلاڑیوں” پر مشتمل نہیں تھی 11 میں سے 9 کھلاڑی اوورسیز تھےض اس سی مقامی کھلاڑیوں کو زیرو فائدہ ہونا ہے۔پاکستان کی قومی ٹیم کیلۓ مقامی قومی کھلاڑیوں کو شامل کیا جانا چاہیۓ لیکن پاکستان فٹبال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کا مینڈیٹ کچھ اور ہے وہ اس پر کامیابی سے اور حکومت و قوم کو مکمل بیوقوف بنا کر اس پر عمل پیرا ہے آئی پی سی کی وزارت جس کے انڈر اب پی سی بی ،سپورٹس منسٹری ،پی ایس بی وغیرہ وغیرہ ہے وہ بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔پاکستانق فٹبال فیڈریشن کی نارملائیزیشن کمیٹی کو صرف اور صرف ڈسٹرکٹس فٹبال ایسوسی ایشنز کے انتخابات کا مینڈیٹ ملا ہے جو کہ فیفا کی ایک آئنی مدت میں مکمل کرنے کی پابند تھی جو کہ صرف چند ماہ بنتی تھی لیکن یہ کمیٹی اتنی نا اہل اور لالچی ثابت ہوئی کہ اب تک تقریبا تین سال ہونے کو ہیں یہ اپنا مینڈیٹ پورا کرنے میں مکمل ناکام ثابت ہو رہی ہے شائید اس کی وجہ فیفا کی طرف سے ملنے والے ماہانہ کروڑوں روپے ہیں جس سے محروم ہونے کیلۓ یہ کمیٹی کسی صورت بھی رضامند نہیں۔مبینہ طور کمیٹی کے چیئرمین ماہانہ 7 یا 8 ہزار ڈالر سے صرف ” گزر بسر ” کر رہے ہیں ان کے پاس فارن نیشنیلٹی بھی ہے اس کے باوجود یہ عہدہ کسی صورت چھوڑنے کو تیار نہیں حالانکہ آئی پی سی منسٹری نے لاکھ کوشش کی ،فیفا مینجمنٹ کو لا تعداد خطوط بھی اس کے خلاف لکھے لیکن فیفا نے یہ سب ردی کی ٹوکری میں پھینک دیۓ۔آئی پی سی صرف اور صرف پاکستان اسپورٹس بورڈ پر ہی اپنا غصہ اتار سکتی ہے ایک سابق ڈی جی آئی پی سی کےسیکرٹری کے غیر قانونی احکامات نہ ماننے پر بطور سزا اپنی سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھے بس آئی پی سی کا یہاں تک ہی اختیار ہے اس کے علاوہ یہ کچھ بھی نہیں کر سکتی۔
قارئین محترم اب آتے ہیں ہاکی کی طرف جس نے پوری سوگوار قوم کو پولینڈ میں جاری ایف آئی ایچ نیشنز کپ کے سیمی فائینل میں پہنچ کر پوری قوم کو ریت کے تپتے ہوۓ صحرا میں ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا دیا ہے پاکستانی ٹیم 8 جون کو نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائینل کھیلے گی انشاء اللہ ہاکی ٹیم کی طرف سی خوشخبری ہی خوشخبری ہے۔ یہاں ایک بات ایوان اقتدار کے گوش گزار کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ حال ہی میں وزیر اعظم پاکستان ،وزیر اعلی پنجاب اور دیگر حکومتی اداروں نے بہترین کارکردگی پر ہاکی ٹیم کو کروڑوں روپوں دینے کا اعلان کیا ہے لیکن دوسری طرف انتہائی افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ملازمین اب بھی گزشتہ 7 ماہ سے اپنی تنخواہوں کیلۓ ترس گۓ ہیں دوست احباب بھی ان کو قرض دے دے کر تنگ آ گۓ ہیں لیکن ان کی سننے والا کوئی نہیں وزارت آئی پی سی،پاکستان اسپورٹس بورڈ سب اس پر خاموش ہیں پی ایچ ایف کے لاہور کے ملازمین کو شائید آٹے میں نمک کے برابر ایک آدہ ماہ کی تنخواہ شرمندگی مٹانے کیلۓ پی ایچ ایف نے دی ہے لیکن کراچی کے ہاکے اسٹیڈیم میں موجود پی ایچ ایف کے ملازمین ابھی تک 7 ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں اب عید آ رہی ہے پی ایچ ایف نہ سہی حکومت یا پاکستان اسپورٹس بورڈ ہی ان کی کچھ داد رسی کر کے اپنے لیۓ دعاؤں کا سامان پیدا کر لے۔ جبکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن پر براجمان ایک ٹولہ اب کروڑوں کا مالک۔ںن چکا ہے اس ٹولے کا صدر اور سیکرٹری پی ایچ ایف کے مظلوم ملازمین کوبے یارو مددگار چھوڑ کر یورپ کے انجواۓ ٹرپ پر ہے۔پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ایک قابل اعتبار ذرائع کے مطابق اب ٹیم کے ساتھ کوئی غیر ضروری افراد نہیں جا سکیں گے لیکن پی ایچ ایف کے صدر طارق بگٹی اور سیکرٹری رانا مجاہد نے پی ایس بی کے اس حکم نما پالیسی کو جوتے کی نوک پر رکھا اور انجواۓ ٹرپ پر یورپ روانہ ہو گۓ
قارئین محترم اب کچھ ذکر پاکستان والی ٹیم کا ہوجاۓ جو اس وقت ازبکستان میں چیلنج کپ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے اس کے حوالے سے بھی قوم کو گڈ نیوز ملے گی اس کا سارا سہرا پاکستان والی بال فیڈریشن کے صدر چوہدری محمد یعقوب اور ان کی ٹیم ایم بی جاوید،چوہدری اکرم،سہیل خاور اور دیگر وفادار ساتھیوں کے سر جاتا ہے۔ میں بطور صدر پاکستان اسپورٹس جرنلسٹس فیڈریشن یہ یقین دلاتا ہوں کہ ہمارا ہر ایک کارکن کھیلوں میں ترقی اور ینگ ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کیلۓ تمام اسپورٹس فیڈریشنز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔