برسلز(بیورورپورٹ)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں اعلان کردہ اضافے پر عمل درآمد موخر کرنے کے اعلان کے بعد یورپی یونین نے بھی امریکی درآمدات پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا منصوبہ روک دیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو یورپی یونین (ای یو) نے امریکا سے آنے والی اشیا پر جوابی محصولات کے منصوبوں کو روک دیا۔
امریکی صدر نے ایک ہفتے قبل تقریباً 100 ممالک سے ہونے والی درآمدات پر نئے ٹیرف (ٹیکس) کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، یورپی یونین کے ممالک پر 20 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے کئی نئے محصولات 90 روز کیلئےمعطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چینی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید 21 فیصد اضافہ کرکے 125 فیصد کردیا تھا۔
امریکی صدر کی جانب سے بدھ کو متعدد ممالک پر عائد کردہ ٹیرف کو 90 دن کیلئےمعطل کرنے کے اعلان کے بعد ایشیا اور یورپ کی اسٹاک مارکیٹوں میں بہتری کی لہر دیکھی گئی۔یورپی یونین نے ٹرمپ کے یو ٹرن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’عالمی معیشت کو مستحکم کرنے کی طرف ایک اہم قدم‘ ہے۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد 27 ملکی بلاک نے بھی اپنی جانب سے مصالحت کا اشارہ دیتے ہوئے 20 ارب یورو مالیت کی امریکی اشیا پر 90 دنوں کیلئے محصولات معطل کر دیے، جن کی منظوری اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد ڈیوٹی کے جواب میں دی گئی تھی۔
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے ایک بیان میں کہا کہ مذاکرات کو ایک موقع دینا چاہتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مذاکرات تسلی بخش نہ ہوئے تو ہمارے جوابی اقدامات شروع ہو جائیں گے اور تمام آپشنز میز پر ہیں۔
یورپی یونین کی طرح دیگر ممالک بھی سودے بازی کیلئے صف آرا ہو رہے ہیں، کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے ٹرمپ کے یو ٹرن کو ’خوش آئند مہلت‘ قرار دیا اور کہا کہ اوٹاوا 28 اپریل کو ہونے والے انتخابات کے بعد واشنگٹن کے ساتھ ایک نئے اقتصادی معاہدے پر مذاکرات شروع کرے گا۔ویتنام نے کہا کہ اس نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، جبکہ پاکستان واشنگٹن ایک وفد بھیج رہا ہے۔