پارکنسن کی بیماری بارے لاہور پریس کلب میں آگاہی سیمینار

پروفیسر ڈاکٹر اطہر اقبال اور ڈاکٹر ظہیر اختر ملک ایچ اوڈی چیسٹ ڈیپارٹمنٹ
گلاب دیوی ہسپتال نے اعصابی مرض رعشہ کی بیمار ی کی
وجوہات اور علاج بارے اپنے تجربات بیان کۓ

لاہور :ورلڈ پارکنسن ڈے کی مناسبت سے لاہور پریس میں جنیٹکس فارما کے تعاون سے بیماری کے متعلق آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہرین نے مرض کی وجوہات اور علاج کے طریقہ کار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ سیمینار میں پروفیسر ڈاکٹر اطہر اقبال ایچ اوڈی نیورو ڈیپارٹمنٹ شیخ زید ہسپتال اور ڈاکٹر ظہیر اختر ملک ایچ اوڈی چیسٹ ڈیپارٹمنٹ گلاب دیوی ہسپتال نے اعصابی مرض رعشہ کی بیمار ی (ہاتھوں اور چہرہ کا کانپنا) کی وجوہات اور علاج بارے اپنے تجربات بیان کۓ۔ پروفیسر ڈاکٹر اطہر اقبال کا کہنا تھا کہ پارکنسن کی بیماری کا انسان کی ذہنی صحت سے گہرا تعلق ہے اور اس کے شکار مریض کو توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کوئی گہرا صدمہ اور سر پر چوٹ لگنے سے بھی پارکنسن کی بیماری کا احتمال رہتا ہے باکسنگ، کراٹے اور مارشل آرٹس سمیت ایسی دیگر کھیلوں کے کھلاڑی بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں عظیم باکسر محمد علی بھی اسی بیماری میں مبتلا تھے۔ ڈاکٹر ظہیر اختر ملک کا کہنا تھا کہ پارکنسن کے مرض کی بڑی وجہ ڈوپامین نامی ہارمون کی کمی ہے جس سے مریض کی ذہنی حالت متاثر ہوجاتی اور وہ خوشی و غم کے احساسات کو محسوس کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جسم میں ڈوپامین کی مقدار کا تعین کرنے کیلۓ پاکستان میں خاطر خواہ سہولیات میسر نہیں ہیں اور اس مقصد کیلۓ کۓ جانے والے ٹیسٹ خاصے مہنگے ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ظہیر نے بتایا پارکنسن کا بہترین علاج صحت مند طرز زندگی اور تواتر سے ورزش کرنا ہے اس مرض میں ادویات کا استعمال نہایت کم ہوتا ہے، ایک بار مرض میں مبتلا مریض کو شوگر اور بلڈ پریشر کی طرح مسلسل ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے جس سے اس کی حالت بہتر رہتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پارکنسن کے مریض کو عام طور پر ایمرجنسی صورتحال کا سامنا نہیں ہوتا تاہم اگر ایسی صورتحال پیدا ہو تو فوری طور پر 1122 پر کال کرکے مریض کو معالج کے پاس لانا چاہیے تاکہ اس کا علاج فوری طور پر شروع ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر عمر رسیدہ لوگ اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں لہذا اپنے گھر کے بزرگوں کو اکیلا ہرگز مت چھوڑیں ان کے ساتھ وقت گزاریں۔ اس موقع پر ڈاکٹر اطہر اقبال اور ڈاکٹر ظہیر اختر کو جنیٹکس فارما کی طرف سے گلدستے بھی پیش کۓ گۓ۔

اپنا تبصرہ لکھیں