پاکستان کی ون ڈے اور ٹی 20 ٹیموں (وائٹ بال) کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے صرف 6 ماہ بعد ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے اختلافات کے باعث استعفیٰ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کرسٹن کی من مانیاں اور معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنا، پاکستان کرکٹ بورڈ سے ان کے اختلافات کا باعث بنا۔ انہوں نے اپنے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ٹیم کے ساتھ آئندہ ماہ آسٹریلیا نہ جانے کی دھمکی بھی دے دی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وائٹ بال ٹیم اور سینٹرل کنٹریکٹ کی کیٹگریز میں اپنی پسند ناپسند منوانے پر گیری کرسٹن زور دینے لگے تھے، جبکہ سپورٹ اسٹاف میں اپنی پسند کے غیر ملکیوں کو شامل کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ گیری کرسٹن نے سیریز یا ٹوورز سے پانچ چھ روز قبل ٹیم کو جوائن کرنے پر زور دیا، جبکہ پی سی بی کی جانب معاہدے کے مطابق انہیں سال میں ایک مہینہ چھٹیوں کی اجازت اور گیارہ ماہ دستیابی کی یا ددہانی بھی کرائی گئی۔
گیری کرسٹن نے چیمپئینز کپ کے دوران مکمل یا اس کے بعد اپنی دستیابی کو ممکن نہیں بنایا، مینٹل پرفارمنس کوچ ڈیوڈ ریڈ کے معاہدے کی وضاحت تک آسٹریلیا نہ جانے کی بھی دھمکی دی۔ انہوں نے پی سی بی کے معاہدے کے مطابق پاکستان میں قیام سے انکار کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بورڈ تو گیری کرسٹن سے معاہدے پر عملدرآمد کا خواہشمند رہا، لیکن اس کے لیے ان کے ناجائز اور غیر متعلقہ مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا اور اپنے موقف پر ڈٹ گیا اور کہا کہ گیری کرسٹن اپنے مستقبل کا جو بھی فیصلہ کرنا چاہیں یہ ان پر منحصر ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے گیری کرسٹن کو رواں سال اپریل میں پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا تھا۔ وہ امریکا اور ویسٹ انڈیز کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے۔ اس میگا ایونٹ میں گرین شرٹس ٹی 20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں بدترین اور شرمناک ناکامی سے دوچار ہوکر پہلے ہی راؤنڈ میں ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی تھی۔