پاکستان کا ڈیجیٹل مستقبل: تخریب یا تعمیر؟ انتخاب حکومت اور عوام کا

آج کل، باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی یوٹیوب چینلز، ٹک ٹاک، اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بھرمار ایک نمایاں سماجی اور ثقافتی رجحان بن چکی ہے۔ ڈیجیٹل دور کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ترقی اور انٹرنیٹ تک آسان رسائی نے سوشل میڈیا کو نہ صرف تفریح کا ایک مؤثر ذریعہ بنایا ہے بلکہ اسے ایک منافع بخش صنعت اور ذاتی اظہار کا اہم پلیٹ فارم بھی بنا دیا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 12 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، اور ان میں سے ایک بڑی تعداد روزانہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کرتی ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ پلیٹ فارمز معاشرتی رویوں اور ترجیحات پر کتنا گہرا اثر ڈال رہے ہیں۔

ان پلیٹ فارمز کے مثبت پہلوؤں کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہوگی۔ کئی نوجوانوں نے ان پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنی قابلیت اور تخلیقی صلاحیتوں کو دنیا بھر میں پہنچایا ہے۔ بہت سارے لوگوں، خصوصاً نوجوان خواتین، نے اپنے ہنڈی کرافٹ اور دیگر ہنر سے متعلق ویڈیوز اپلوڈ کر کے نہ صرف لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا بلکہ اپنے کاروبار کو عالمی سطح پر فروغ دیا۔ تعلیمی ویڈیوز، ٹیوٹوریلز، اور اصلاحی مواد نے بھی معاشرتی بیداری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یہ پلیٹ فارمز مختلف اقوام، ثقافتوں، اور افراد کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ذریعہ بنے ہیں۔ پاکستان میں چھوٹے کاروبار اور ہنر مند افراد نے بھی ان پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دیا ہے۔ خواتین، جو پہلے معاشرتی اور معاشی سرگرمیوں میں محدود کردار ادا کرتی تھیں، اب سوشل میڈیا کے ذریعے خود کفیل بن رہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز خواتین کو ایک ایسا آزاد اور محفوظ ماحول فراہم کرتے ہیں جہاں وہ اپنی تخلیقی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو اجاگر کر سکتی ہیں۔

لیکن بدقسمتی سے، جہاں یہ پلیٹ فارمز فوائد فراہم کر رہے ہیں، وہیں ان کا غیر ذمہ دارانہ استعمال سنگین مسائل پیدا کر رہا ہے۔ غیر اخلاقی مواد، خصوصاً ملک اور اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے، اور سنسنی خیز خبروں کی بہتات نے معاشرتی اقدار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، یوٹیوب پر غیر اخلاقی مواد رکھنے والے چینلز کے ویوز تعلیمی اور اصلاحی مواد فراہم کرنے والے چینلز سے دس گنا زیادہ ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف نوجوانوں بلکہ ہر عمر کے افراد میں دیکھا جا رہا ہے۔ غیر ذمہ دار افراد کی طرف سے جھوٹے اور متنازع مواد کی اشاعت کے باعث ان پلیٹ فارمز پر مختلف پابندیاں لگ رہی ہیں، جس سے مثبت سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اکثریت کو نقصان سے بچانے کیلئے ایسے مخصوص ناپسندیدہ افراد اور ان کی سرگرمیوں کو سختی سے روکا جائے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سیاسی مواد کا بڑھتا ہوا رجحان ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک سیاسی جماعت کے احتجاج کے دوران جھوٹے الزامات اور پروپیگنڈا ویڈیوز کی بھرمار نے عوام کو گمراہ کیا اور ریاستی اداروں پر عدم اعتماد کو فروغ دیا۔ یہ مواد عوام کے ذہنوں میں نفرت پیدا کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ قومی ترقی میں بھی رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

مزید برآں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پیشہ ورانہ مہارت اور تربیت کے بغیر افراد کا داخلہ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ کوئی بھی شخص، صرف ایک موبائل فون اور مائیک کے ذریعے، خود کو صحافی، رپورٹر، بلاگر، ولاگر، یوٹیوبر یا ٹی وی میزبان کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ اس روش نے پیشہ ور صحافیوں اور تجربہ کار میڈیا شخصیات کو نہ صرف پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ معروضیت اور پیشہ ورانہ دیانت داری کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ نتیجتاً، جھوٹے اور سطحی مواد کی اشاعت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے پیشہ ور صحافت کے معیار کو بھی بری طرح متاثر کیا جا رہا ہے۔

اس مسئلے کا حل صرف تنقید سے ممکن نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک اور اس کے اداروں کے خلاف زہر اگلنے، جھوٹ پھیلانے، اور معاشرتی تقسیم کا بیج بونے کے خاتمے کیلئےسخت قوانین و ضوابط بنائے اور ان پر مؤثر عمل درآمد کرائے۔ حکومت کو فوری طور پر قوانین متعارف کرانے کی ضرورت ہے جو سوشل میڈیا پر مواد کی اشاعت کو منظم کریں۔ ضابطہ اخلاق کی تشکیل اور اس کے نفاذ کیلئےایک خود مختار ادارہ قائم کیا جائے جو سوشل میڈیا کے مواد کی نگرانی کرے اور جھوٹے مواد کو ہٹانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ عوام میں شعور بیدار کرنےکیلئےتعلیمی مہمات کا آغاز کیا جائے تاکہ لوگ سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کو اپنائیں اور منفی مواد سے گریز کریں۔ اسکولوں اور کالجوں میں ڈیجیٹل لٹریسی کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو ان پلیٹ فارمز کے ذمہ دارانہ استعمال کا شعور دیا جا سکے۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا موجودہ رجحان بلاشبہ ایک پیچیدہ اور چیلنجنگ مسئلہ ہے، لیکن یہ وہی پلیٹ فارمز ہیں جو معاشرتی ترقی، مثبت تبدیلی، اور تعلیمی بیداری کیلئےانقلابی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم مسائل کی نشاندہی سے آگے بڑھیں اور عملی اقدامات کریں۔ اگر ہم نے آج درست اقدامات کیے تو یہ پلیٹ فارمز نہ صرف ہمارے معاشرتی مسائل کا حل بن سکتے ہیں بلکہ دنیا میں ہماری شناخت اور مقام کو بھی بلند کر سکتے ہیں۔

یہی وہ عزم اور تبدیلی کی روح ہے جو پاکستان کو ڈیجیٹل دنیا میں رہنمائی کی صف میں لا سکتی ہے۔ سوشل میڈیا کو مثبت سوچ، تعمیری اقدامات، اور ترقی کے سفر کا ایک اہم حصہ بنائیں تاکہ یہ پلیٹ فارمز ہماری آنے والی نسلوں کیلئے روشنی کا مینار ثابت ہوں، نہ کہ مایوسی اور انتشار کا باعث۔

اپنا تبصرہ لکھیں