پوتن نے جرمنی کو تسلی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کیوں تم پر حملہ کریں گے؟

پوتن کہتا ہے کہ آخر کوئی بھی ہوش مند ملک ایک ایسے ملک پر کیوں حملہ کرے گا جو پہلے ہی 2500 ارب ڈالرز کے قرضے میں ڈوبا ہو، اور مزید قرضے لینے کی تیاری کر رہا ہو؟ روسیوں کو اپنی زندگی کا معیار گروا کر جرمن قرضے چکانے کا کوئی شوق نہیں۔

پھر وہ لاکھوں مہاجرین، جن پر ہر سال کم از کم 50 بلین خرچ ہوتے ہیں، کیا روس ان کے اخراجات کی ذمہ داری اٹھانے کیلئے ایسا کرے گا؟

تم لوگ ماحولیات کے وہ سائنسدان ہو، جو یہ سمجھتے ہیں کہ سائیکل چلانے اور کیڑے کھانے سے زمین کے درجہ حرارت پر قابو پایا جا سکتا ہے، یہ اجتماعی پاگل پن شاید قابل علاج ہو، لیکن پوتن کے بقول: “اسکی ذمہ داری ہم روسی کیوں اٹھائیں؟”

پوتن نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا جب جرمنی کے تعلیمی نظام کے معیار کی مثال دی جاتی تھی، اب ایسے سکول بھی ہیں جہاں مشکل سے کوئی جرمن بولنے والا ملتا ہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ریلوے نظام جسے کبھی دنیا بھر میں سراہا جاتا تھا، اب بھارت کے معیار کا ہے۔ انجینئرز اور مکینکل ماہرین کی بات کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ جرمنی کی تکنیکی برتری بھی اب ماضی کا قصہ ہے، پہلے جو کچھ جرمنی سے لینا پڑتا تھا، اب چین سے نہ صرف سستا بلکہ بہتر مل جاتا ہے۔

پھر وسائل بھی نہیں۔ تو بھلا روس کو کیا پڑی کہ ایسے مسائل کو اپنے سر لے؟ حتیٰ کہ اگر جرمن عوام سفید جھنڈے لے کر روسیوں کو خوش آمدید کہیں، تب بھی پوتن کے بقول: ” It’s not worth the diesel”

میں نے اندازہ لگایا ہے کہ بندہ جیت رہا ہو تو اس کے مزاح کی حس بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ 😊

بشکریہ (راجہ مبین اللہ)

اپنا تبصرہ لکھیں