بنکاک:پھیو تھائی پارٹی کی رہنما، پیتونگاترن شیناوترا، تھائی لینڈ کی تاریخ کی سب سے کم عمر وزیراعظم منتخب ہو گئی ہیں۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق، 37 سالہ پیتونگاترن، جو اُنگ اِنگ کے نام سے بھی مشہور ہیں، نے اپنی پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے بعد پارلیمنٹ سے کامیابی حاصل کی ہے۔پیتونگاترن، تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم تھاکسن شیناوترا کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں اور اپنی سیاسی وراثت کو آگے بڑھاتے ہوئے اس منصب پر فائز ہونے والی خاندان کی تیسری شخصیت بن چکی ہیں۔ ان سے پہلے، ان کے والد تھاکسن شیناوترا اور پھوپھی ینگ لک شیناوترا بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔پیتونگاترن کی انتخابی کامیابی اس وقت سامنے آئی جب چند روز قبل سابق وزیراعظم سریتا تھاویزن کو عدالت نے غلط تقرری کے الزام میں عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ سریتا کا دور حکومت فوج کے ساتھ مسلسل کشیدگی کا شکار رہا، جس کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تھائی لینڈ کی سیاست میں شیناوترا خاندان کا اثر و رسوخ کافی گہرا ہے۔ تھاکسن شیناوترا کے دور حکومت کے بعد، 2006 ءمیں فوجی بغاوت کے نتیجے میں انہیں اقتدار سے بے دخل کیا گیا اور کئی سالوں تک جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ گذشتہ سال ہی تھائی لینڈ واپس آئے تھے۔پیتونگاترن کو وزیراعظم بننے کے لیے پارلیمنٹ کی 493 نشستوں میں سے 314 نشستیں درکار تھیں، جو انہوں نے کامیابی سے حاصل کر لیں۔ ان کی اس کامیابی کو تھائی لینڈ کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جہاں ایک نوجوان اور تجربہ کار رہنما نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔
ان کی قیادت میں ملک کو درپیش چیلنجز اور ان کی پالیسیوں پر عملدرآمد کے حوالے سے توقعات وابستہ ہیں۔