فرانس کے دارالحکومت پیرس کی اپیل کورٹ نے شام کے صدر بشار الاسد کے شامی خانہ جنگی کے دوران مبینہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر فرانسیسی عدالت کی جانب سے جاری بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری کو درست قرار دیتے ہوئے برقرار کھا ہے۔
مدعین کے وکلا جین سولزر اور کلیمنس ویٹ اور اس کیس کی پشت پناہی کرنے والی این جی او نے کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا۔
اس سے قبل مئی میں فرانس کے انسداد دہشتگردی پراسیکیوٹر نے پیرس اپیل کورٹ سے کہا تھا کہ وہ اس وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرے کیونکہ بشار الاسد اس وقت سربراہ ریاست ہیں لہٰذا اسکی وجہ سے انھیں استثنیٰ حاصل ہے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی جوڈیشل حکام نے گزشتہ برس نومبر میں صدر بشار الاسد، انکے بھائی مہر اسد، شامی فوج کے چوتھے آرمڈ ڈویژن کے کمانڈر اور دو دیگر شامی فوج کے جرنیلوں غسان عباس اور باسم الحسن کی انسانیت کے خلاف مبینہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام پر بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری کا اجرا کیا تھا۔
ان الزامات میں 2013 میں اپوزیشن کے زیر قبضہ دمشق کے مضافات میں کیمیائی حملہ بھی شامل ہے۔