سرخ، پیلا، گلابی اور سبز۔۔۔ جی ہاں آپ کا پیشاب قوس قزح کے ان رنگوں جیسا بھی ہوسکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ آپ کو یہ جان کر یقیناً حیرت ہوگی کہ یہ جامنی، نارنجی اور نیلے رنگ سمیت بہت سے دیگر غیر معمولی رنگ کا بھی ہو سکتا ہے۔
پیشاب دراصل جسم سے مختلف فاضل مادوں کو خارج کرنے کا ایک ذریعہ ہے جس میں پروٹین اور پٹھوں (یوریا اور کریٹینین کی شکل میں) اور سرخ خون کے خلیات کے ٹوٹنے سے پیدا ہونے والا نائٹروجن کا فضلہ شامل ہوتا ہے.
اس کے علاوہ وٹامنز، ادویات اور ہماری غذا سے بہت سے مختلف مرکبات، پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہوتے ہیں۔
لیکن بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو اس میں موجود نہیں ہونی چاہیں اور ایک ڈاکٹر کے نزدیک سب سے ہم سوال یہ ہوتا ہے کہ ’یہ کس رنگ کا ہے۔‘
سرخ شراب جیسی رنگت
پیشاب کی سرخ رنگت کا مطلب خون کا اخراج ہے۔ یہ پیشاب کی نالی میں کہیں سے بھی آ سکتا ہے۔ گردے سے، مثانے سے، پروسٹیٹ تک اور ان کو جوڑنے والی تمام نالیوں میں سے بھی رس سکتا ہے۔
پیشاب میں خون کی موجودگی نہ صرف اس کی رنگت کو تبدیل کرتی ہے بلکہ اس کا حجم، مقدار اور تازہ خون کااخراج بھی پیشاب کے مختلف رنگ بنا سکتے ہیں۔
بڑی مقدار میں خون شامل ہونے سے پیشاب اتنا رنگین ہوسکتا ہے کہ یہ سرخ شراب (ریڈ وائن) کی طرح دکھائی دے سکتا ہے۔
گردے کی پتھری، کینسر، شدید چوٹ اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن سمیت دیگر وجوہات خون بہنے کا سبب ہو سکتی ہیں۔ لیکن پیشاب کی سرخ رنگت بہت زیادہ چقندر کھانے سے بھی ہو سکتی ہے۔
پیلا، زرد اور نارنجی
یہ تو ہم سب اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ پیشاب کا رنگ اپنی عام شکل میں پیلے رنگ کے بہت سے شیڈز کا احاطہ کرتا ہےاور اس کے رنگ سے پتہ چل سکتا ہے کہ آپ پانی کتنی مقدار میں پی رہے ہیں۔
پانی کی کمی گہرے پیلے رنگ کا پیشاب بناتی ہے جو بعض اوقات نارنجی رنگت تک لیے ہوتا ہے جبکہ پانی کا بہت زیادہ استعمال ہلکا پیلا پیشاب بناتا ہے۔
وہ مرکب جو پیشاب کی رنگت پیلی کرتا ہے اسے یوروبیلن کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں اچھی حالت میں نہ پائے جانے والے سرخ خون کے خلیات (ریڈ بلڈ سیلز) ٹوٹتے ہیں اور ان کا اخراج ضروری ہوتا ہے۔
یہ عمل بیلیریوبن نامی مرکب پیدا کرتا ہے جسے جگر بائل یا صفرا بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بائل یا صفرا چکنائی کو ہضم کرنے کے عمل میں اہمیت رکھتا ہے۔اس کے بعد بیلیریوبن نامی یہ مرکب کچھ پیشاب کے راستے اور کچھ آنتوں کے راستے خارج ہو جاتا ہے۔
ہمارا جگر چربی کے ٹوٹنے اور ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کے لیے اسے بائیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس کے بعد بائل آنت میں چلا جاتا ہے اور فضلے میں نکل جاتا ہے۔ یہ بائل وہ مرکبات ہیں جو سٹول (پاخانے) کو اس کی مخصوص بھوری رنگت دیتے ہیں۔
پتے کی پتھری یا کیسنر سمیت کسی وجہ سے بائل لے جانے والی نالی میں رکاوٹ بن جائے تو وہ آنتوں تک نہیں پہنچ پاتے اوربیلیروبن دوبارہ خون کے بہاؤ میں شامل ہوجاتا ہے اور پھر پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے۔
یہ عمل پیشاب کی رنگت کو گہرا بنا کر اسے نارنجی یا بھوری رنگت میں بدل دیتا ہے۔ بیلیروبن جلد کی رنگت کو پیلا کرنے کا سبب بنتے ہیں ار اس حالت کو یرقان کہا جاتا ہے۔
اینٹی بائیوٹک ریفامپیسن سمیت کئی ادویات پیشاب کو نارنجی رنگت بھی دے سکتی ہیں۔
سبز اور نیلا
سبز یا نیلاہٹ مائل پیشاب غیر معمولی ہے اور غالبا یہ رنگ دیکھنے سے آپ کو شاید حیرت کا جھٹکا بھی لگے۔
اگر یہ فلش ٹینک میں کسی کیمیکل کی ملاوٹ کی وجہ سے نہیں تو ایسی وجوہات بھی ہیں جو آپ کے جسم سے سبز یا نیلاہٹ مائل پیشاب کے اخراج کا سبب بن سکتی ہیں۔
ایسے رنگین مادے جو سبز (جیسے ایسپیراگس) یا نیلے کھانے اور مشروبات سے آتے ہیں، بڑی مقدار میں ان کا استعمال کیا جانا اس کی وجہ ہو سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ کچھ ادویات جیسے اینٹی ہسٹامنز(الرجی کی بعض ادویات)، بے ہوشی کی ادویات اور کچھ وٹامنز ہو سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ جراثیم سبز رنگ کے مرکبات بھی پیدا کر سکتے ہیں جیسے سوڈوموناس ایروگینوسا نامی بیکٹیریا (اس کے سبز رنگ کے باعث اسے یہ نام دیا گیا ہے) وغیرہ۔
یہ پیشاب کی نالی کے انفیکشن کی ایک نایاب وجہ ہے جو عام طور پر پیشاب کرتے وقت جلن یا چبھنے والی سنسنی کے ساتھ ہوتی ہے۔
جامنی
پیشاب جامنی رنگ کا بھی ہو سکتا ہے۔ ممکنہ وجوہات میں سے ایک پورفیریا ہے۔ اس نایاب کیفیت یا ڈس آرڈر میں جلد اور اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے.
اسی طرح پرپل یورین بیگ سنڈروم کی وجہ بھی ایک بیکٹیریا ہے۔
اس سے مراد ایک ایسی حالت ہے جس میں کیتھیٹر (پیشاب کی نالی) والے مریض میں بیکٹیریا حملہ آور ہو کر ایسے داغ پیدا کرتے ہیں جو پیشاب کی رنگت کو جامنی کر دیتے ہیں۔
وائلٹ یا گلابی
اب ذرا ایک بار پھر خون (اور چقندر) کی طرف لوٹتے ہیں۔
چقندر کم مقدار میں کھائے جائیں تو وہ پیشاب کو گہرے سرخ کے بجائے گلابی رنگ دے سکتے ہیں۔
دیگر رنگ
یہاں تک تو بات ہو گئی قوس قزح سے ملتے نایاب رنگوں کی اب ذرا پیشاب کے کچھ دیگر رنگوں کو بھی جان لیں۔
بعض افراد کو گہرے، بھورے یا سیاہ رنگ کا پیشاب آتا ہے۔ اس صورت میں ڈاکٹر اس رنگت کا موازنہ کوکا کولا کے ساتھ کر سکتے ہیں۔
بعض اوقات یہ پٹھوں (مسلز) کے ٹوٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے جسے مایوگلوبن کہا جاتا ہے۔
یہ ایک سنگین حالت سے وابستہ ہے جسے رابڈومائیولیسس کہا جاتا ہے جو انتہائی مشقت یا کچھ ادویات لینے کی وجہ سے لاحق ہو سکتی ہے۔
پیشاب میں یہ رنگ بیلیروبن سے بھی آ سکتا ہے جو پیشاب کو اتنا گہرا بنا دیتا ہے کہ یہ نارنجی کے بجائے بھورا دکھائی دیتا ہے۔ لیکن یہ خون کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے جو تازہ ہونے کے بجائے جمی ہوئی یا پرانی حالت میں ہو۔
گردے کی سوزش ایک ایسی حالت جسے گلومیرولونیفرائٹس کہا جاتا ہے، یہ بھی خون بہنے کا سبب بن سکتی ہے جو پیشاب کی نالی سے گزرتے ہوئے سرخ سے بھوری رنگت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
اور آخر میں بات بے رنگ پیشاب کی۔
اگرچہ گہرے پیلے رنگ کا پیشاب نہ آنا بہتر ہے لیکن بے رنگ پیشاب بھی کسی بیماری کی نشاندہی کر سکتا ہے جیسے ذیابیطس یا حد سے زیادہ شراب نوشی۔
اب تک بیان کی گئی پیشاب کے رنگوں کی بڑی تعداد ہماری جسمانی حالت کو بیان کرتی ہیں اور ان کی مختلف حالات میں دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں لہذا یہ کسی بھی طرح سے ایک مکمل فہرست نہیں ہے۔
لیکن اس مضمون سے پیشاب کی رنگت کی وجوہات کو سمجھ کر آپ خون بہنے جیسی علامات پر بھی نظر رکھ سکتے ہیں۔ یہ آپ کے ڈاکٹر کے پاس جانے کی لازمی وجہ بھی ہو سکتی ہے یا پھر پانی کی اس بوتل تک پہنچنے کا سبب بھی جسے پینا آپ کی صحت کو بہتر بنائے گا۔