لاہور (انٹرویو: محمد بابر) پاکستان کے سپورٹس ٹیلنٹ کو دنیابھر میں متعارف کرانے کیلئے چکوال میں عالمی معیار کی سپورٹس سٹی بنانے والے اوشین گروپ کے چیئرمین خرم عباسی ٹونی نے کہا ہے کہ ارشد ندیم نے پیرس اولمپک میں گولڈ میڈل جیت کر پوری دنیا میں پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کردیا ان کے اعزاز میں جلد چکوال میں شاندار استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔پاکستان کے دورہ پر آئے برطانوی بزنس مین خرم عباسی کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سمیت میرے آبائی شہر چکوال میں بھی سپورٹس کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے لیکن سہولیات نہ ہونے کے باعث نوجوان منفی سرگرمیوں کی جانب راغب ہورہے تھے لہذا چند برس قبل میں نے ان کی صلاحیتوں کو درست سمت دینے کیلئے سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کا آغاز کیا جو الحمداللہ تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہے۔ سٹیٹ آف دی آرٹ چکوال سپورٹس سٹی 800 کنال پر تعمیر ہورہی ہے جہاں ملک بھر کے کھلاڑیوں کو مفت سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ کمپلیکس میں فلڈ لائٹ کرکٹ گراؤنڈ مکمل ہوچکی ہے اس کے علاوہ بہت جلد ہاکی،فٹبال، جمناسٹک،سوئمنگ اور اتھلیٹکس سمیت دیگر کھیلوں کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی جبکہ سپورٹس سٹی میں ایک جمخانہ کلب بھی تعمیر کیا جائے گا جس میں سو کے لگ بھگ کمرے ہوں گے،آئندہ دس برسوں کیلئے میرا ہدف ہے کہ ارشد ندیم کی طرح زیادہ سے زیادہ کھلاڑی اولمپک گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کریں اور میڈل جیتیں، پاکستان کی پچیس کروڑ آبادی کو دیکھتے ہوئے اولمپک میں ایک گولڈ میڈل کافی نہیں لہذا میں نے اس ویژن کے تحت کام کا آغاز کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سپورٹس کمپلیکس رنگ و نسل امیرو غریب اور صنفی تفریق کے بغیر پورے پاکستان کے نوجوانوں فری آف کاسٹ سہولیات دستیاب ہیں جہاں کوالیفائیڈ کوچز کھلاڑیوں کی رہنمائی اور تربیت کیلئے ہمہ وقت موجود ہیں اگر کسی کھلاڑی کو بیرون ملک تربیت کی ضرورت پڑی تو اسے دنیا کے بہترین سنٹرز میں تربیت کیلئے بھی بھیجاجائے گا ہمارا مقصد کھیل کے میدانوں میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کو بلند کرنا ہے۔خرم عباسی نے کہا پاکستان کو سپورٹس کی دنیا میں اعلی مقام دلانے کے لئے پرائیوٹ سیکٹر کو بھی آگے آنا چاہئے اور مخیر حضرات اپنے علاقوں میں نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولیات فراہم کریں تاکہ ارشد ندیم کی طرح مزید کھلاڑی سامنے آئیں، ہم کچھ کرکے دکھائیں گے تو حکومت بھی ساتھ دے گی۔انہوں نے کہا پاکستانی والدین بچوں کی تربیت پر مزید توجہ دیں اور انہیں دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیم بھی دلوائیں ہمارے بہت سے مسائل کی وجہ دین سے دوری بھی ہے، پاکستان میں اپنے چاروں بچوں کی بھی انہی خطوط پر تربیت کررہا ہوں اور خواہش ہے کہ وہ ڈاکٹر یا انجینئر بننے کی بجائے پاکستان کیلئے اولمپک گیمز اور ورلڈ چیمپئن شپ میں میڈل جیتیں۔ خرم عباسی کا کہنا تھا کہ اپنے معاشی حالات کو سدھارنے کیلئے برطانیہ میں کئی سال تک سخت محنت کی جس کے باعث میرا کھلاڑی بننے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا لیکن اب میں اپنے ملک کے نوجوانوں کے ذریعے اپنے اس خواب کی تکمیل چاہتا ہوں، اوشین کرکٹ کلب چکوال بہت جلد پاکستان کرکٹ بورڈ کے گریڈ ٹو ٹورنامنٹ میں حصہ لے گی ہمارے متعدد کھلاڑی اس وقت بھی انڈر 15 اور انڈر 19 کی سطح پر ٹیموں کی نمائندگی کررہے ہیں اور انشاء اللہ بہت جلدپاکستان ٹیم کی نمائندگی کرتے بھی نظر آئیں گے۔