چھتیس گڑھ میں ماؤ نواز باغیوں کے حملے میں 9 بھارتی فوجی ہلاک

بھارت میں ماؤ نواز باغیوں نے سڑک کے کنارے نصب بم کو اڑا کر سیکورٹی فورسز کے 9 ارکان کو ہلاک کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے حملے کی تصدیق کی۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے نشر تصاویر میں دھماکے کی وجہ سے سڑک پر ہونے والا گہرا گڑھا دیکھا جا سکتا ہے۔

باغیوں کی طرف سے کئی دہائیوں سے جاری شورش میں 10 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے، باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کے وسائل سے مالا مال وسطی علاقوں میں پسماندہ مقامی لوگوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

تازہ ترین حملہ وسطی ریاست چھتیس گڑھ میں اس وقت ہوا جب فوجی ہفتے کو ماؤ نواز باغیوں کے خلاف آپریشن کرکے واپس آ رہے تھے، آپریشن کے دوران 4 باغی اور ایک پولیس افسر مارا گیا۔

ریاستی پولیس کے باغی مخالف آپریشنز کے سربراہ نے کہا کہ 8 سیکورٹی فورسز اور ایک ڈرائیور آج اس وقت مارے گئے جب وہ گاڑی جس میں وہ سفر کر رہے تھے، ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔

باغی جنہیں 1967 میں اس ضلع کی مناسبت سے جہاں سے ان کی مسلح تحریک شروع ہوئی، نکسل بھی کہا جاتا ہے، وہ چینی انقلابی رہنما ماؤ زی تنگ سے متاثر ہیں، 2024 میں تقریباً ایک ہزار مشتبہ نکسلائیٹس کو گرفتار کیا گیا اور 837 نے ہتھیار ڈالر گرفتاری پیش کی۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ستمبر میں ماؤ نواز باغیوں کو ہتھیار ڈالنے یا ”آل آؤٹ“ حملے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو توقع ہے کہ وہ 2026 کے اوائل تک شورش کو کچل دے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں