چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا الیکشن کمیشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکااعلان

اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکااعلان کردیا اور کہا کل آپ نےعوام کاجم غفیردیکھ لیا، یہ حکومت کیلئے نشان عبرت بنے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر نے قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سازی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ آپ ون گومیں ساری رپورٹیں رکواتےہیں، کوئی بھی ڈسکشن ہوئےبغیربل پاس کراتےہیں،ب ممبران کوبھی نہیں پتاکونسی قانون سازی ہورہی ہے، اس ایوان میں یہ نویں قانون سازی ہورہی ہے، کوشش کر رہے ہیں مخصوص نشستیں انھیں مل جائیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل ایسا ہی ہے جیسے یہ حکومت اقتدارمیں آئی ، انھوں نے فارم47کوبدل کرکےاپنی حکومت بنالی ، یہ آج بھی ہارے ہوئے ہیں اور یہ کل بھی ہارے ہوئے تھے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کیلئےالیکشن کمیشن میں4درخواستیں بھجوائیں، فارم میں لکھاہواتھایہ تمام امیدوارپی ٹی آئی کےہیں، ایک سازش کےتحت پی ٹی آئی سےبلےکانشان لیاگیا، تمام امیدواروں کوالگ الگ نشان الاٹ کیے گئے، ہرانےکی کوشش کی گئی اسکےباوجودپی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سے جیتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پارلیمان سپریم ضرور ہے لیکن آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا اختیارہے، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کے ذریعے غیر آئینی قانون سازی کو ہم چیلنج کریں گے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سب سےپہلےہم الیکشن کمیشن گئےپھرہائیکورٹ گئےپھرسپریم کورٹ گئے، 11جج صاحبان نےمتفقہ بیان دیاپی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اوررہےگی، ایک بارسپریم کورٹ نےکہہ دیاتویہ حتمی ہوتا ہے، پارلیمان سپریم ہےلیکن سپریم کورٹ کافیصلہ بھی حتمی ہے، ہم اس قانون سازی کوعدالت میں چیلنج کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ لوگ بانی پی ٹی آئی کابیانیہ نہیں بھولے، کل سب نےعوام کاجم غفیردیکھ لیایہ حکومت کیلئےنشان عبرت بنےگا، شہبازشریف حسینہ واجد کو فون کرکے راستہ پوچھ لیں کہ جاناکیسے ہے۔

انھوں نے ایوان میں کہا کہ آپ کی ورڈنگ میں بھی غلطی ہے، آئین کودیکھیں کس کےکہنےپرقانون سازی کررہےہیں، آئین کہتا ہے ہر آزاد امیدوار کے پاس 3 دن کا وقت ہے، جس جماعت کوچاہےجوائن کرے۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آپ سپریم کورٹ کےفیصلےکوکالعدم قرار دینےکی کوشش کر رہے ہیں، یہ کس کے کہنے پر قانون سازی کر رہے ہیں ، یہ غیر آئینی غیر قانونی عمل ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، آئین سے متصادم قانون سازی کی کیوں اجازت دی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جناب اسپیکرآپ کی آئینی ذمہ داری ہےآپ قانون سازی کی اجازت دیتےہیں، کیاکسی کارائٹ ہےایسےبل پیش کرےجوآئین کےمتصادم ہو، آپ نےیہ بل لااینڈجسٹس کوبھیجاایسی کیاعجلت ہے، ان کےکسی ایم این اےسےپوچھ لیں بل میں کیا تھانہیں بھی نہیں معلوم۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے خبردار کیا کہ فیصلوں پر عمل کیا جاتا ہے کالعدم قرارنہیں دیا جاتا ، سیاسی جماعت کو اسپیس نہیں دیں تو حسینہ واجد جیسا حال ہو گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں