چیف جسٹس کی سرکاری خرچ پر الوداعی عشائیہ لینے سے معذرت

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائر عیسیٰ نے سرکاری خرچ پر سپریم کورٹ کے الوداعی عشائیے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ الوداعی ڈنر پر 2 ملین سے زائد کا خرچ آتا ہے۔

سپریم کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے فل کورٹ ریفرنس کیلیے اٹارنی جنرل کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ فل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو صبح ساڑھے 10 بجے ہوگا۔

مراسلے کے مطابق الوداعی ڈنر عموماً دیا جاتا ہے مگر چیف جسٹس پاکستان نے معذرت کی ہے۔قبل ازیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی الوداعی عشائیے کی دعوت قبول کی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ان کے اعزاز میں 24 اکتوبر کو الوداعی عشائیہ دیا جائے گا جبکہ اس سے قبل 25 اکتوبر کو عشائیہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے خط لکھ کر آگاہ کیا تھا کہ چیف جسٹس کے اعزاز میں سپریم کورٹ میں 25 اکتوبر کو ریفرنس ہے لہٰذا الوداعی عشائیہ 24 اکتوبر کو رکھا جائے۔یاد رہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو ہوگا۔

سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال مقرر ہے۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے۔

موجودہ چیف جسٹس 25 اکتوبر 2024 تک عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے جو 4 اگست 2025 کو ریٹائر ہوں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں