ڈسکہ: سسرالیوں کے ہاتھوں بہو قتل، ملزمہ کے رشتہ دار کا بیان آگیا

سیالکوٹ میں سگی خالہ اور سسرالیوں کے ہاتھوں بہو کے قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔ڈسکہ کے علاقےکوٹلی مرلاں میں بہو کے قتل کی ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی گئی، پولیس نے مقتولہ کی ساس صغراں بی بی کے رشتہ دار نوید کو قتل کا مرکزی کردار قرار دیا ہے۔

سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں سگی خالہ کا بہو کو قتل کرنے، لاش جلانے اور ٹکڑے کرکے نالے میں بہانے کے واقعہ کی ابتدائی تحقیقات مکمل کرلیں۔مقتولہ کی ساس، نند یاسمین، نند کا بیٹا اور لاہور کے رہائشی نوید نامی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ملزمہ صغراں کے رشتے دار اشرف کا کہنا ہے کہ ملزمہ صغراں کا سارا خاندان ایک ہی محلہ میں رہتا ہے، مقتولہ زارا اور اس کا شوہر قدیر ایک دوسرے کے ساتھ بہت خوش تھے۔

رشتہ دار کا کہنا ہے کہ ملزمہ کا اہل محلہ اور رشتہ داروں سے رویہ ٹھیک نہیں تھا۔اہلہ محلہ کا کہنا ہے کہ زارا کی اپنی ساس اور نند سے بنتی نہیں تھی۔پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق گوجرانوالہ کے رہائشی پولیس اے ایس آئی شبیر احمد کی بیٹی زارا کی شادی چار سال قبل خالہ زاد قدیر سے ہوئی تھی۔

سعودی عرب میں مقیم قدیر زارا کو بھی ساتھ لے گیا، زارا پاکستان آتی جاتی رہتی تھی، ڈھائی سال قبل زارا کے بیٹے شافع کی پیدائش ہوئی۔شادی کے بعد قدیر سارے پیسے بیوی کے اکاؤنٹ میں بھجوانے لگا تو ساس اور بہو میں جھگڑے شروع ہو گئے۔صغراں نے پہلے بہو کے کردار پر الزامات لگا کر طلاق دلوانے کی کوشش کی اور ناکامی پر بیٹی یاسمین کے ساتھ مل کر قتل کا منصوبہ بنایا۔

ڈیڑھ ماہ پہلے زارا پاکستان آئی تو ماں بیٹی نے لاہور کے رشتہ دار نوجوان نوید کو اٹلی بھجوانے کا کہہ کر ساتھ ملا لیا۔ملزمان نے زارا کو پہلے چہرے پر تکیہ رکھ کر قتل کیا اور پھر لاش کے ٹکڑے کیے، ملزمان نے شناخت چھپانے کیلئے چہرے کو آگ سے جلا دیا، لاش پانچ بوریوں میں ڈال کر ملزم نوید واپس لاہور چلا گیا۔

ملزمہ صغراں نے بیٹی اور نواسے کی مدد سے بوریاں نالے میں پھینکیں، زارا کے والد نے پولیس کو بیٹی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی، پولیس نے ملزمہ کے نواسے کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی تو اس نے سارا سچ اگل دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں