ڈی ہائڈریشن ہو تو کیا کرنا چاہیے؟

روز بہ روز گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک جانب سورج ہے جو مسلسل آگ برسا رہا ہے تو دوسری جانب لوڈشیڈںگ نے عوام کا جینا دشوار کردیا ہے۔

ایسے میں پسینہ بہت زیادہ بہہ جانے اور مناسب مقدار میں پانی نہ پینے کے سبب جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائڈریشن ہونا عام بات ہے۔

موسم چاہے سردی کا ہو یا گرمی کا، مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت جسم کو ہر وقت ہوتی ہے جس کی کمی کی صورت میں آپ کو مختلف مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہاں چند ایسی ہی علامات کا ذکر ہے جو صرف پانی کے چند گلاس پینے سے دور کی جاسکتی ہیں۔

ڈی ہائڈریشن کی علامات کیا ہیں؟
پانی کی کمی کا شکار افراد کو تھکاوٹ، چڑچڑاہٹ اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جسم میں سیال کی کمی کی وجہ سے جلد کی لچک کم ہو جاتی ہے جو خشک اور جھریوں کا شکار ہوسکتی ہے۔ معتدل یا شدید ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں ایسا ہوتا ہے۔ اچھی جلد کے لیے مناسب مقدار میں پانی کا استعمال کیا جائے۔

ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرسکتا ہے جس کی وجہ سے اچانک کھڑے ہونے پر سر چکرائے یا غشی محسوس ہوتی ہے۔

جب ہم مناسب وقفے سے پانی کا استعمال کرتے ہیں تو یہ منہ میں جاکر لعاب دہن کو بو پیدا نہیں کرنے دیتا، تو اگر آپ پانی کی کمی کے شکار ہیں تو سانس کی بو کا سامنا ضرور ہوگا۔

ایک تحقیق کے مطابق منہ زیادہ دیر تک خشک رہے تو منہ میں موجود بیکٹریا بدبو دار ہوجاتے ہیں جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔

اگر آپ کو اکثر شدید سردرد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہورہے ہیں، ایسا ہونے پر درد کش ادویات کے استعمال سے پہلے ایک یا دو گلاس پانی پی کر انتظار کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ایسا کرنے سے درد دور ہوجائے۔

پانی کی کمی کا ایک بڑا ثبوت پیشاب کی رنگت کا بدل جانا ہے، اگر وہ بہت زیادہ زرد یا پیلے رنگ کا ہے تو یہ واضح ہے کہ آپ کے جسم میں پانی کی کمی واقع ہوگئی ہے۔

اگر آپ کو اکثر قبض کی شکایت رہتی ہے تو یہ بھی پانی کی کمی کی ایک علامت ہوسکتی ہے جس کا حل پانی کا استعمال بڑھا دینا ہوسکتا ہے، کیونکہ ایسا کرنے سے آنتوں کو کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اگر کھانے کی خواہش بڑھ جائے تو یہ پانی کی کمی کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ جب ہم پیاسے ہوتے ہیں تو ہمارا جسم اسے بھوک سمجھتا ہے، تو ایسی صورت میں پہلے پانی پی کر دیکھیں کہ بھوک موجود رہتی ہے یا نہیں۔

اگر صبح اٹھنے کے بعد جسم کے مختلف حصوں میں اکڑن اور تناﺅ محسوس ہو تو یہ بھی پانی کی کمی کا نتیجہ ہوسکتا ہے، اگر آپ اضافی اکڑن محسوس کریں تو فوری طور پر پانی پی لیں تاکہ تناﺅ میں کمی آسکے۔

لُو یا ہیٹ ویوز ہونے کی صورت میں جسم کا درجہ حرارت بڑھنے کا امکان ہوجاتا ہے جس سے جسم کا کنٹرولنگ سسٹم بھی متاثر ہونے لگتا ہے اور اس سے جسم کے پٹھے اکڑنے لگتے ہیں، جسم کا پانی کم ہو جانے سے متاثرہ افراد كو سر درد، چکر آنا اور متلی والی کیفیت ہونے لگتی ہے۔

جسم کے اہم حصوں میں خون کی رسائی معمول كے مطابق نہیں ہوتی، متاثرہ افراد كو قے بھی ہونے لگتی ہے، جسم نڈھال ہوجاتا ہے، ذیابطیس کے شکار افراد کو گرم موسم میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈی ہائیڈریشن کا سدِباب کس طرح کیا جائے؟
ماہرین صحت کے مطابق پسینہ خارج ہونے کی صورت میں مسلسل پانی پیتے رہنا انتہائی مفید اور ضروری ہوتا ہے، شدید گرمی اور لو میں دوپہر 1 بجے سے 4 بجے کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر، کمرے یا آفس کے اندر رہنے کی کوشش کریں.

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ شدید گرمی میں گھر میں تیار کردہ مشروبات استعمال کرتے رہیں جبکہ كہ ہلکی پھلکی غذا اور سبزیوں کو روزانہ کا معمول بنائیں، دہی کا استعمال بھی مفید ہے۔

گرم موسم میں یومیہ کم ازکم 3 لیٹر پانی ضرور استعمال کریں، گردے کی بیماری والے افراد دن میں مسلسل پانی پیتے رہیں۔

بلڈ پریشر پربھی نظر رکھیں کیونکہ جسم میں پانی کی کمی سے ہیٹ اسٹروک ہو سکتا ہے، شدید گرمی میں دن میں کئی بار نہانا بھی مفید ہوتا ہے۔

غذا میں گوشت کے استعمال سے پرہیز کریں، پھل اور سبزیاں انتہائی مفید ہوتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں