کراچی کے اہم سرکاری اسپتال کا آئی سی یو 20 ماہ سے غیر فعال

کراچی: سندھ گونمنٹ لیاقت آباد اسپتال کا آئی سی یو عملے کی کمی کے سبب گزشتہ 20 ماہ سے غیر فعال ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ گونمنٹ لیاقت آباد اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ کی افادیت نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو آئی سی یو کے لیے دوسرے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورت حال میں آئی سی یو کے مریضوں کو سول یا جناح اسپتال سمیت دیگر اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

اسپتال حکام نے محکمہ صحت سندھ سے عملے کی بھریتوں کی درخواست کر دی ہے، 27 دسمبر 2020 کو کرونا وبا کے دوران سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال میں این ڈی ایم اے کے تحت آئی سی یونٹ قائم کیا گیا تھا، یہ آئی سی یو 22 بستروں، 16 وینٹیلیٹرز، 5 مانیٹرز اور 16 بائی پیپ اور سی پی اے پی مشینوں پر مشتمل ہے۔

اس آئی سی یو کے لیے اسپتال میں 3 ہزار لیٹر کا لیکویڈ آکسیجن پلانٹ اور آکسیجن جنریٹنگ پلانٹ لگایا گیا تھا، اور 89 ڈیز کے کنٹریکٹ پر عملہ بھی بھرتی کیا گیا تھا، جو رینیو ہوتا رہا۔ کرونا وبا ختم ہونے کے بعد محکمہ صحت سندھ نے کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے عملے کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا، اور اکتوبر 2022 سے سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال کا آئی سی یو غیر فعال ہے۔

ماضی میں آئی سی یو کے دوران ضلع وسطی کے گنجان آباد علاقوں کو معیاری طبی سہولیات فراہم کی گئیں، یہ اسپتال ضلع وسطی میں طبی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مزید مستحکم ہو گیا تھا۔

ایم ایس لیاقت آباد اسپتال ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال کا آئی سی یو طبی ساز و سامان سے لیس ہے، تاہم افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے افتتاح کے تقریبا 22 ماہ بعد ہی غیر فعال ہو گیا ہے، یعنی تقریبا 20 ماہ سے غیر فعال ہے۔

ڈاکٹر عتیق قریشی کے مطابق محکمہ صحت سندھ سے 18 گریڈ کے 20 ڈاکٹرز، 15 آئی سی یو ٹیکنیشنز، 12 آیائیں، 6 چوکیدار اور 6 سینیٹری ورکرز کی بھرتیوں کی درخواست کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں