کسی آئی پی پیز کا مالک ’ماما‘ یا ’چاچا‘ نہیں لگتا، اویس لغاری

وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ لوگوں کے مفاد پر کسی آئی پی پیز کو ترجیح نہیں دی، کسی آئی پی پیز کا مالک ماما یا چاچا نہیں لگتا۔

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ حکومت زیادہ بینڈ باجا نہیں بجا رہی بلکہ خاموشی سے سنجیدہ کام کررہی ہے، آئی پی پیز کا معاملہ اتنا سادہ ہوتا تو گوہر اعجاز جب وزیر تھے تو خود حل کرلیتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا کہ عالمی عدالت انصاف میں چیلنج ہو، آئی پی پیز سے متعلق رپورٹ پی ٹی آئی دور میں آئی تھی، ان لوگوں نے کہا رپورٹ تسلی بخش نہیں، اس کے باوجود ادھوری رپورٹ عالمی ثالثی عدالت بھیج دی گئی، نامکمل رپورٹ عالمی عدالت میں بھیجنے کا مقصد تھا کہ فرانزک آڈٹ نہ ہو سکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں صحیح وقت پر بجلی شامل ہوتی رہتی تو اتنا گیپ نہ آتا، 2015 کے بجلی پلانٹ جب لگائے اس وقت معیشت چلتی رہتی تو وہی آئی پی پیز باعث فخر ہوتے۔

اویس لغاری نے کہا کہ 2022 میں وزیراعظم نے ہمیں ٹاسک دیا تھا جو تقریباً مکمل ہوچکا ہے، آئی پی پیز سے متعلق بات کرنے والوں کے شکر گزار ہیں کیونکہ ہمارا ایجنڈا ہے۔

وزیر توانائی نے مزید کہا کہ 1994 سے 2022 کے 28 پلانٹ کا مکمل جائزہ لیا جاچکا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں