کولکتہ ریپ کیس کے بعد زیادتی کے مجرم کیلئے سزائے موت کا بل متقفہ طور پر منظور

کولکتہ: مغربی بنگال کی اسمبلی نے اینٹی ریپ بل متقفہ طور پر منظور کر لیا، وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بل کی منظوری کو تاریخی لمحہ قرار دے دیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کولکتہ ڈاکٹر ریپ کیس کے بعد ریاستی حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے زیادتی کے مجرم کے لیے بڑی سزا کا قانون منظور کر لیا ہے، منظور شدہ بل میں زیادتی کے مجرم کے لیے سزائے موت تجویز کی گئی ہے۔

ممتا بینرجی نے کہا کہ انسداد عصمت دری بل کا مقصد فوری تحقیقات، خواتین اور بچوں کے تحفظ کو مضبوط کرنا اور سزا میں اضافہ ہے، اس سے متاثرین کو جلد انصاف مل سکے گا۔ انھوں نے کہا ایک بار جب یہ بل منظور ہو جائے گا، ہم پولیس کی ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دیں گے تاکہ جانچ کی بر وقت تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ اس معاملے پر انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو دو خط بھی لکھے تھے لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

اپوزیشن لیڈر سوویندو ادھیکاری نے بل پر کہا ’’ہم انسداد عصمت دری کے قانون کا فوری نفاذ چاہتے ہیں، یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم نتائج چاہتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ کی مکمل حمایت کریں گے لیکن اس بات کی گارنٹی دینی ہوگی کہ اس بل کو فوری نافذ کیا جائے گا۔

کولکتہ زیادتی کیس، پولیس کمشنر پر شواہد کے غلط استعمال کا الزام، جونئیر ڈاکٹرز نے دھرنا دے دیا
کولکتہ میں ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کو 3 ہفتے ہو گئے ہیں، لیکن متاثرین کو اب تک انصاف نہیں مل سکا ہے۔ جونیئر ڈاکٹرز نے انصاف نہ ملنے پر پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر دھرنا دے دیا ہے، اور سڑک بند کر دی ہے، مظاہرین نے پولیس کمشنر کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

لیڈی ڈاکٹر کے قتل کے بعد کیا ہوا، اس حوالے سے وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بتایا ’’لیڈی ڈاکٹر کا انتقال 9 اگست کو ہوا، میں نے مقتول کے والدین سے اسی دن بات کی جس دن واقعہ ہوا، ان کے گھر جانے سے پہلے انھیں تمام آڈیو، ویڈیو، سی سی ٹی وی فوٹیجز دی گئیں تاکہ وہ سب کچھ جان سکیں۔ میں نے ان سے صاف کہہ دیا کہ مجھے اتوار تک کا وقت دیں، اگر ہم اس وقت تک سب کو گرفتار نہیں کر پاتے ہیں تو میں اسے پیر کو سی بی آئی کے حوالے کر دوں گی۔‘‘

ممتا نے مزید کہا ’’پولیس نے 12 گھنٹے میں مرکزی ملزم کو پکڑ لیا، میں نے پولیس سے کہا کہ فاسٹ ٹریک کورٹ میں جا کر سزائے موت کے لیے درخواست دیں لیکن کیس سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا۔ اب ہم سی بی آئی سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم شروع سے سزائے موت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘

اپنا تبصرہ لکھیں