کون سا سیاستدان ہے جس کا اسٹیبلشمنٹ سے تعلق نہیں رہا؟ فواد چوہدری

کون سا سیاستدان ہے جس کا اسٹیبلشمنٹ سے تعلق نہیں رہا؟ فواد چوہدری

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ایسا کون سا پاکستان میں سیاستدان ہے جس کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلق نہیں رہا؟

فواد چوہدری نے کہا کہ دینے لینے کیلیے بہت کچھ ہے کیونکہ ملک کے حالات کو معمول پر لانا ہے، جیل سے باہر آنا ہے تو کچھ قدم پیچھے ہٹنا ہوتا ہے، بانی پی ٹی آئی خود بھی ڈیل کرنے والے نہیں اور نہ ان کا ووٹر کرنے دے گا، ڈیل اور ارینجمنٹ میں فرق ہوتا ہے بانی پی ٹی آئی کو ارینجمنٹ کی طرف جانا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جذباتی کیسز کی وجہ سے ہی پاکستان کی سیاست بھی خراب ہوئی ہے، ذاتی کیسز کا خاتمہ کریں تاکہ ملک کے حالات معمول کی طرف آئیں، بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھ کر ملک نہیں چلایا جا رہا، یہ کہنا کہ لوگوں کے ساتھ جو کرنا ہے کریں وہ کھڑے نہیں ہوں گے تو غلط ہے، لوگ کھڑے ہوگئے تو پھر کیا کریں گے پاکستان کوئی کوریا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو اس وقت سب سے بڑا لیڈر ہے وہ اس وقت جیل میں ہے، میری نظر میں سب کو ایک قدم پیچھے ہٹنا چاہیے اور بات کرنی چاہیے، بانی پی ٹی آئی باہر آتے ہیں تو ان کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔

پروگرام کے آغاز میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو تو نہیں جائیں گی کیونکہ حکومتی اتحاد کو یہ نشستیں نہ جانے کے فیصلے پر ججز کا اتفاق ہے، یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہیے اس پر ججز میں تقسیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز مان رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان لینے کے فیصلے کی غلط تشریح کی، انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کی غلط تشریح کی سزا عوام یا جماعت کو کیوں مل رہی ہے، الیکشن کمیشن نے فیصلے کی غلط تشریح کی ہے تو سزا بھی ان کو ملنی چاہیے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑی کہاں ہے جو میں واپس جا رہا ہوں میں اب بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہوں، دوبارہ اٹھا لیا جاتا ہے اور تشدد کیا جاتا ہے تو جو وہ کہیں گے وہی بات کریں گے، اب حالات اور وقت بدل رہا ہے اسی لیے لوگ بھی سامنے آ رہے ہیں، ہم بندوقیں اٹھا کر پہاڑوں پر نہیں چڑھ سکتے بیرون ملک نہیں جا سکتے، ہم تو منت ترلے والے لوگ ہیں اسی سے کام چلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ بانی پی ٹی آئی جیل برداشت نہیں کر سکیں گے اور پی ٹی آئی ٹوٹ جائے گی لیکن انہیں جواب 8 فروری کو مل گیا، تیسرا خیال تھا عرب دنیا بانی پی ٹی آئی سے نفرت کرتی ہے لہٰذا وہ ڈالرز کا ڈھیر لگا دے گی لیکن وہ بھی نہیں ہوا، سارے خیالات بس خیالات ہی رہے ایک بھی پورا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صورتحال کو معمول پر لانا ہے وہ ہو نہیں رہا، پوری سیاست بانی پی ٹی آئی کے اطراف ہی گھوم رہی ہے، نواز شریف کے الیکشن نہ کروانے کے فیصلے سے بڑا سرپرائزڈ ہوا تھا، ہم غیر مقبول تھے قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ الیکشن کروا دیتے ہیں یہ عدم اعتماد واپس لے لیں گے، نواز شریف کے غلط فیصلوں کی وجہ سے حیران ہی ہوا ہوں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کے پاس 8 فروری موقع تھا ہار قبول کرتے لیکن ایسا نہیں کیا، انہوں نے مریم نواز کو وزیر اعظم بنانا ہے اور اپنی سیاست ان کو دینی ہے، وہ انتظار کر رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو پھر وہ متحرک ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دو سال میں ڈیڑھ کروڑ ووٹر مزید شامل ہوگا، مریم نواز بھی نوجوانوں کی سیاست نہیں کر رہیں، ووٹ کو عزت دو کی سیاست کر کے مریم نواز مقبول ہوگئی تھیں، ووٹ کو عزت دو کا راستہ چھوڑ کر اپنی ہی سیاست کا خاتمہ کر دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں