کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد افراد کے لیے قومی ذمہ داری کا تقاضا

یہ امر باعثِ صد افسوس ہے کہ جب ہمارا وطن عزیز پاکستان کسی مشکل یا آزمائش سے گزر رہا ہوتا ہے، تو کچھ ایسے افراد جو کبھی پاکستانی پاسپورٹ پر اس سرزمین پر آئے اور پھر کینیڈا کی شہریت اختیار کر لی، سوشل میڈیا پر پاکستان اور اس کے محافظ اداروں، بالخصوص پاکستانی افواج کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف انتہائی افسوسناک ہے بلکہ ہماری قومی غیرت اور یکجہتی کے منافی بھی ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کبھی اس مٹی نے پناہ دی، شناخت دی اور ایک باعزت مستقبل کی بنیاد فراہم کی۔ آج جب ہمارے آبائی وطن پاکستان کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ہمارے عزیز وطن کے عوام حالت جنگ میں دشمن کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہماری بہادر افواج اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر ملک کی سرحدوں اور سلامتی کی حفاظت میں مصروف ہیں، تو ان نام نہاد دانشوروں اور سوشل میڈیا کے مجاہدین کی جانب سے تمسخر آمیز اور تضحیک آمیز باتیں پھیلائی جاتی ہیں۔

مزید براں، یہ دیکھ کر اور بھی تکلیف ہوتی ہے کہ ان میں سے کچھ افراد دانستہ یا نادانستہ طور پر بھارت کے مذموم پروپیگنڈے کو تقویت پہنچاتے ہیں۔ وہ ایسی بے بنیاد خبروں اور من گھڑت کہانیوں کو آگے بڑھاتے ہیں جن کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا اور اس کی صفوں میں انتشار پھیلانا ہے۔ کیا یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کبھی اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کیا تھا؟ کیا انہیں اس بات کا احساس نہیں کہ ان کی یہ حرکتیں نہ صرف پاکستان کی ساکھ کو مجروح کرتی ہیں بلکہ ان پاکستانیوں کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتی ہیں جو ایمانداری اور محنت سے بیرون ملک بالخصوص کینیڈا میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں؟

ہمیں یہ بات بخوبی سمجھ لینی چاہیے کہ کینیڈا کی شہریت اختیار کرلینے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم اپنی جڑوں سے کٹ جائیں اور اپنے وطن کے درد کو بھول جائیں۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے ملک کے وقار کا خیال رکھیں اور کسی بھی ایسی کوشش کو ناکام بنائیں جو اس کی سالمیت اور استحکام کے لیے خطرہ ہو۔

یہ محض اتفاق نہیں کہ بعض عناصر ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت پاکستان کے خلاف زہر افشانی میں مصروف ہیں۔ ایک منظم سازش کے تحت یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستانیوں کے درمیان بد اعتمادی پیدا کی جائے اور انہیں اپنی قومی شناخت سے دور کیا جائے۔ ایسے حالات میں ہماری ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ ہم متحد رہیں اور کسی بھی بیرونی یا اندرونی دشمن کو اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیں۔

ان نازک حالات میں پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسے عناصر کا بائیکاٹ وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے. اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایک واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کریں۔ ہر وہ شخص جس نے کینیڈا میں سکونت اختیار کرنے کے بعد پاکستانی پاسپورٹ کی حرمت کو بھلایا اور اس نازک وقت میں پاکستان یا پاکستانی افواج کے خلاف کسی بھی قسم کی تضحیک آمیز یا اشتعال انگیز بات سوشل میڈیا پر کی، یا ہندوستان کے غلط پروپیگنڈے کو پھیلانے میں مدد کی، اسے کسی بھی پاکستانی پلیٹ فارم پر ہرگز جگہ نہیں ملنی چاہیے۔
قطع نظر اس کے کہ وہ شخص کتنا ہی نامور کیوں نہ ہو، اس کی کسی بھی محفل، مشاعرے، کانفرنس یا کسی بھی قسم کی پاکستانی تقریب میں شرکت کو سختی سے روکا جانا چاہیے۔ یہ ہماری پوری کمیونٹی کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہمیں ایک ایسا واضح پیغام دینا ہوگا کہ قومی مفادات اور ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

یہ بائیکاٹ محض ایک ردعمل نہیں بلکہ ایک فعال پیش بندی کا قدم ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص پاکستان کی بدخواہی کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ یہ ان تمام محب وطن پاکستانیوں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنی شناخت اور اپنے وطن سے بے لوث محبت کرتے ہیں۔

ہمیں اپنے نوجوانوں کو بھی اس حوالے سے آگاہ کرنا ہوگا کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں کس طرح غلط معلومات اور پروپیگنڈے پھیلائے جاتے ہیں۔ انہیں یہ سمجھانا ہوگا کہ قومی مسائل پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا اور کسی بھی ایسی بات کو آگے بڑھانے سے گریز کرنا جو ملک کے لیے نقصان دہ ہو۔
کینیڈا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی ایک باشعور اور باوقار کمیونٹی ہے۔ ہمیں اپنی اس شناخت کو برقرار رکھنا ہوگا اور دنیا کو یہ دکھانا ہوگا کہ ہم اپنے وطن کے ساتھ ہر حال میں کھڑے ہیں۔ جو لوگ اس رشتے کو توڑنا چاہتے ہیں، انہیں ہماری صفوں سے بے دخل کر دینا ہی دانشمندی ہے۔

تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہئے

آئیے ہم ایک کمیونٹی کے طور سے یہ عہد کریں کہ ہم سب مل کر ایسے عناصر کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور پاکستانی پلیٹ فارمز کو صرف ان لوگوں کے لیے مختص رکھیں گے جو اپنے وطن کے خیر خواہ ہیں اور اس کے وقار کو بلند رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہی ہماری قومی ذمہ داری ہے اور یہی وقت کا تقاضا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں