کے پی حکومت کو حق نہیں ہونا چاہیے کہ وہ بنوں واقعے کی انکوائری کرے، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا بنوں واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ جس جماعت کی وہاں حکومت ہے اس کے لوگ مارچ میں شامل تھے، وہاں کی حکومت کو حق نہیں ہونا چاہیے کہ وہ خود اس کی انکوائری کریں، ان کے اپنے لوگ ملوث تھے، احتجاج میں شامل ہوئے وہ کیسے انصاف کر سکتے ہیں؟

عطا تارڑ نے کہا کہ بنوں میں حالات نارمل کی طرف لوٹ رہے ہیں، کشیدگی نہیں دیکھی گئی، کچھ سیاسی قوتیں اس سے فائدہ اٹھا کر سبو تاژ کرکے کوئی اور رنگ دینا چاہتی ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 15 جولائی کو بنوں چھاؤنی میں دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا، ایک سپاہی نے جان قربان کرکے ہزاروں افراد کو بچایا، تاجروں نے اجازت لے کر دہشت گردی کے خلاف امن مارچ کرنا چاہا، سیاسی قوتوں نے امن مارچ کو خراب کرنے کی کوشش کی، سیاسی عناصر نے 15جولائی کو حملے کی جگہ جا کر احتجاج کرنے کی کوشش کی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ جہاں حملہ ہوا تھا اسی دیوار پر جا کر تشدد کی کارروائیوں کی کوشش کی، بہت سارے مسلح افراد شامل تھے انہوں نے وہاں فائرنگ کی جس سے لوگ زخمی ہوئے، ہجوم میں شامل عناصر کی فائرنگ سے ایک شخص شہید اور 22 زخمی ہوئے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا بیان دیکھا کہ وہاں سیدھی فائرنگ ہوئی، اچھا ہوتا بانی پی ٹی آئی دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کرتے، لگتا ہے امن مارچ کو کچھ قوتوں نے سیاست کی نذر کیا، سازش کی گئی، قومی سلامتی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، کسی اور ملک اور بچوں کی تصویر لگا کر کہا جا رہا ہے سیدھی فائرنگ کرکے لوگوں کو شہید کیا گیا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ جس جگہ بھگدڑ مچی، ایک شخص شہید اور لوگ زخمی ہوئے وہ اس جگہ سے ایک کلو میٹر دور تھا، مسلح لوگ اس میں شامل ہوئے اور سیاست چمکانے کی کوشش کی، یہ تمام چیزیں ہمارے نوٹس میں ہیں، پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے فیک نیوز پھیلائی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں