انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے میں شراب کے نشے میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے ایک نوجوان نے دو موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا تو کم عمر افراد کی عدالت (جووینائل جسٹس بورڈ یعنی جے جے بی) نے لگژری کار چلانے والے نابالغ کو اس شرط پر ضمانت دے دی کہ وہ کار حادثے پر ایک مضمون لکھے گا۔
اس کار حادثے میں مرنے والے دونوں افراد ایک موٹر بائیک پر سوار تھے اور ان کی عمریں 24 سال بتائی گئی ہیں جبکہ گاڑی چلانے والا نوجوان، جسے نابالغ قرار دیا گيا ہے، 18 سال سے کم عمر ہے۔
حادثے کے بعد ملزم کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے چھٹی یعنی اتوار کے دن بعض شرائط کے ساتھ ضمانت منظور کر لی لیکن ان شرائط پر ایک بحث شروع ہو گئی ہے۔
عدالت نے ضمانت دیتے ہوئے ملزم کو 15 دن تک ٹریفک پولیس کے ساتھ کام کرنے کو بھی کہا تاہم انڈیا میں سوشل میڈیا پر ان عدالتی شرائط کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے ملزم کو ضمانت دیے جانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت انیش اودھیا اور اشونی کوسٹا کے طور پر ہوئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ پیسے کے اعتبار سے دونوں سافٹ ویئر انجینیئر تھے۔
اس معاملے میں ملزم کے والد اور اس پب کے مینیجر اور ملازمین کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا جہاں اس نے دوستوں کے ساتھ شراب پی تھی۔ پب کے عملے کے خلاف عمر معلوم کیے بغیر نوجوان کو شراب دینے اور نابالغ کو کار چلانے کی اجازت دینے پر والد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں کیا کہا گیا ہے؟
حادثے کے بعد درج ہونے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزم حادثے سے قبل دیر رات پونے شہر کے کلیانی نگر علاقے میں دو پب میں گیا تھا اور شراب پینے کے بعد رات گئے بغیر لائسنس کے لاپرواہی سے گاڑی چلاتے ہوئے موٹرسائیکل پر سفر کرنے والے دو افراد کو ٹکر مار دی۔
بی بی سی مراٹھی کے لیے رپورٹ کرنے والی صحافی پراچی کلکرنی کے مطابق ایک نابالغ نوجوان نے بھوری رنگ کی کار سے ایک بائیک کو ٹکر ماری اور ایف آئی آر میں درج معلومات کے مطابق حادثے کے وقت ملزم اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ تھا۔
کار کے بائیک کو ٹکر مارنے کا واقعہ سنیچر کی رات کو تقریبا ڈھائی بجے پیش آیا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کار پر کوئی نمبر پلیٹ نہیں تھی جبکہ گاڑی چلانے والے نابالغ ملزم کی عمر 17 سال 8 ماہ بتائی گئی ہے۔
دریں اثنا سوشل میڈیا پر تیز رفتاری سے ٹکر مارنے والی کار کی سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کی جا رہی ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ کار 150 فی کلو میٹر سے زائد کی رفتار سے گزری تھی۔
اس کے علاوہ پب کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شیئر کی جا رہی ہے جہاں ملزم نوجوان نے اپنے دوستوں کے ساتھ شراب نوشی کی تھی۔
پانچ شرائط پر ضمانت
عدالت نے اتوار کے روز لاپرواہی سے گاڑی چلانے میں دو افراد کی موت کا سبب بننے والے نابالغ ملزم کی ضمانت منظور کی تو اس کی جانب سے عائد کردہ شرائط پر لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا۔
عدالت کی طرف سے عائد کردہ شرائط کے مطابق نابالغ ملزم کو 15 دن تک ٹریفک پولیس کے ساتھ ایک چوک پر تعینات ٹریفک پولیس اہلکاروں کے ساتھ کام کرنا ہوگا اور ٹریفک قوانین کو سمجھنے کے بعد ایک رپورٹ تیار کرکے آر ٹی او کو پیش کرنی ہوگی۔
عدالت نے یہ شرط بھی لگائی کہ نوجوان کو سڑکوں پر پیش آنے والے حادثات اور ان کے حل پر 300 الفاظ پر مشتمل ایک مضمون لکھنا ہوگا اور شراب چھوڑنے کے لیے نفسیاتی ماہرین سے رجوع کرنا ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کو شراب چھڑوانے میں مدد فراہم کرنے والے مراکز سے مدد لینی چاہیے اور اگر وہ مستقبل میں کوئی حادثہ دیکھے تو اسے حادثے کے متاثرین کی مدد کرنا ہو گی۔
’پولیس جانچ کرے گی کہ آیا ملزم نابالغ ہے‘
اس حادثے اور عدالتی فیصلے کے بعد انڈیا میں سوشل میڈیا پر شور اٹھا تو پونے کے پولیس کمشنر امیتیش کمار کو ایک پریس کانفرنس کرنا پڑی جس میں انھوں نے کہا کہ ملزم کو نابالغ ہونے کی وجہ سے ضمانت ملی تاہم وہ سیشن کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔
امیتیش کمار نے کہا کہ ‘یہ بالکل واضح ہے کہ لڑکا شراب کے نشے میں گاڑی چلا رہا تھا، اس معاملے میں کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ کیا لڑکا واقعی نابالغ ہے یہ جاننے کے لیے اس کے سکول جا کر تفتیش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ تھانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی بھی چھان بین کی جائے گی کہ آیا کسی نے سیاسی دباؤ تو نہیں ڈالا۔
سیاست
یہ حادثہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب انڈیا میں عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ ریاست مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اور بی جے پی کے رہنما دیویندر فڑنویس نے لاپرواہی سے گاڑی چلانے کے معاملے میں سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔
مسٹر فڑنویس نے کہا کہ اگرچہ ملزم کو ضمانت مل گئی ہے لیکن پولیس کو اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ریاست میں بی جے پی نے سوموار کو پونے پولیس کمشنر کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے اس طرح کے حادثے کے لیے پونے کے نائٹ کلچر کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
دوسری جانب گانگریس کے ایم ایل اے نے اس حادثے کے خلاف یرودا پولیس سٹیشن کے باہر مظاہرہ کیا اور دھرنا بھی دیا۔
اسی طرح کا ایک واقعہ دہلی میں سنہ 1999 میں پیش آیا تھا جب ایک بڑے کاروباری گھرانے کے فرد نے اپنی بی ایم ڈبلیو کار سے چھ لوگوں کو کچل دیا تھا اور مرنے والوں میں تین پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
پہلے تو عدالت نے انڈین بحریہ کے سربراہ کے پوتے اور ہتھیاروں کے تاجر سوریش نندا کے بیٹے سنجیو نندا کو چھوڑ دیا تھا لیکن پھر اس معاملے نے طول پکڑ لیا اور سنہ 2008 میں انھیں ملزم قرار دیا گیا اور سنہ 2012 میں انھیں سزا سنائی گئی۔
سنہ 2002 میں بالی وڈ اداکار سلمان خان پر بھی فٹ پاتھ پر سوتے ہوئے لوگوں پر گاڑی چلانے کا مقدمہ بہت دنوں تک عدالت میں چلتا رہا تھا جس میں ایک فرد کی جان چلی گئی تھی اور چار زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں انھیں سزا بھی ہوئی تھی لیکن پھر سنہ 2015 میں ہائی کورٹ سے انھیں بری کر دیا گیا جس کے بعد مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔