الیکٹرونک ڈیوائسز میں آگ بھڑکنے کے واقعات اکثر گرمیوں میں پیش آتے ہیں اور خاص طور پر ان دنوں میں جب درجۂ حرارت جھلسا دینے والا ہو۔اس طرح کے موسم میں ماہرین اکثر یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے الیکٹرونک ڈیوائسز کو زیادہ گرم نہ ہونے دیں کیونکہ گرم ہونے پر ان کی کارکردگی سست ہو جاتی ہے اور بالخصوصی اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کی بیٹری گرمی سے بری طرح متاثر ہوتی ہے یہاں تک کہ اس میں آگ بھی بھڑک سکتی ہے۔
الیکٹرونک ڈیوائسز کی بیٹری میں آگ بھڑکنے کا خدشہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ میں ایپس کا استعمال انہیں چارج کرتے ہوئے کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ ان کے حفاظتی کیسز سے بھی گرمی پیدا ہوتی ہے۔
یہاں ایک نظر اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپ اور ایسے دیگر گیجٹس کو تیز گرمی سے محفوظ رکھنے کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر پر ڈال لیتے ہیں۔ویسے تو زیادہ تر جدید اسمارٹ فونز ایسی خصوصیات سے لیس ہیں جو اُنہیں زیادہ درجۂ حرارت سے محفوظ رکھتی ہیں جیسے کہ جب درجۂ حرارت بہت زیادہ بڑھ جائے تو وہ خود بخود بند ہو جاتے ہیں تاہم یہ اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ درجۂ حرارت بڑھنے پر گرمی ان اسمارٹ فونز کے لیے نقصان کا باعث نہیں بنے گی۔اس لیے اسمارٹ فون بنانے والی تمام کمپنیاں ایپل، گوگل اور دیگر اس بات پر متفق ہیں کہ انتہائی درجۂ حرارت میں اسمارٹ فونز کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ماہرین زیادہ تر یہ تجویز کرتے ہیں کہ اسمارٹ فون کو زیادہ سے زیادہ 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک کے درجۂ حرارت میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور اگر فون اس دوران استعمال نہیں کیا جا رہا تو بھی 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجۂ حرارت خطرناک ہو سکتا ہے۔