40 برس پہلے آخری مرتبہ اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کے رکن توقیر ڈار کا کہنا ہے کہ میرے لیے ہضم کرنا بہت مشکل ہے کہ ہاکی ٹیم مسلسل تیسری مرتبہ اولمپکس میں نہیں ہے۔
گفتگو کرتے ہوئے سابق اولمپئین توقیر ڈار نے کہا کہ پہلے جب پاکستان ہاکی ٹیم اولمپکس میں چھٹے ساتویں نمبر آتی تھی تو ایک اُمید تھی کہ ایک دن آئے گا کہ ہم جیتیں گے لیکن اب تو ہم کوالیفائی نہیں کر پاتے، یہ صورتِ حال انتہائی مایوس کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے میری خوش قسمتی کہیں یا بدقسمتی میرا تعلق اولمپک چیمپئن فیملی سے ہے، فیملی میں تین اولمپک گولڈ ہیں، اس لیے میرے لیے یہ صورتِ حال انتہائی مایوس کن ہے، ہم کنوئیں میں گر چکے ہیں اور اب ہم اذلان شاہ کپ کے فائنل میں پہنچنے کو ایک کارنامہ سمجھتے ہیں۔
توقیر ڈار کا کہنا ہے کہ ہمارے دور میں حکومتی اداروں کی سرپرستی تھی، اداروں کے سربراہان ہاکی چلاتے تھے، اس کی وجہ سے سنہری دور تھا، اداروں کی سرپرستی ختم ہوئی تو ہاکی تباہ ہو گئی اور اب یہ صورتِ حال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بچے آج کل ہاکی کھیل رہے ہیں ان کا بڑا احسان ہے کہ کھیل اور پرانی یادیں زندہ ہیں، 25 ہزار کی ہاکی اور 3 لاکھ روپے کی ہاکی کٹ، کونسے والدین اپنے بچے کو ہاکی کھلائیں گے، ادارے کھلاڑیوں کی سرپرستی کریں، انہیں سبسڈی اور نوکریاں دیں، اگر یہ سب نہیں ہو گا تو کنوئیں سے نہیں نکل سکیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم انتظامی طور پر تبادہ ہو چکے ہیں، دو دو صدر اور تین تین سیکریٹری بن گئے، پہلے انتظامی طور پر خود کو درست کریں، رائٹ مین فار دی رائٹ جاب ہو، ہاکی جاننے والے اور ہاکی کا جذبہ رکھنے والے انتظام سنبھالیں، اگر یہی سسٹم رہا تو ہماری واپسی بہت مشکل ہے اور ہم 2028ء کے اولمپکس میں بھی نہیں ہوں گے۔